سرینگر/۱۲ نومبر
جموں کشمیر اپنی پارٹی کے صدر‘ سید الطاف بخاری نے ہفتہ کو کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کیا جانا چاہئے جیسا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا۔
ہفتہ کوسرینگر شہر کے سونہ وار علاقے کے ایس کے اسٹیڈیم میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ، بخاری نے کہا”ہم وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ریاست کا درجہ بحال کریں جیسا کہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا “۔
بخاری نے کہا کہ سیاستدان لوگوں کو خواب بیچ کر مارنے کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا ”ہم نے یہ پارٹی لوگوں کو سچ بتانے کےلئے بنائی ہے۔ ہم صرف وہی وعدہ کرتے ہیں جو ہم حاصل کر سکتے ہیں اور اس کےلئے، ہم لڑنے کےلئے تیار ہیں۔ ہمارے ۲ لاکھ نوجوانوں سے قبرستان بھر گئے ہیں، جن سے وہ وعدہ کیا گیا تھا جو پورا نہیں ہو سکا“۔
اپنی پارٹی کے سربراہ کاکہنا تھا ”ہم ملک کے بہترین وکلاءکی خدمات حاصل کریں گے اور سپریم کورٹ میں آرٹیکل۳۷۰ اور۳۵اے کی بحالی کےلئے قانونی طور پر لڑنے کے لیے انہیں کروڑوں روپے ادا کریں گے کیونکہ ہمارے پاس ایک مضبوط کیس ہے“۔
”وہ سیاست دان آپ سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں ووٹ دیں تاکہ وہ آرٹیکل۳۷۰ کو بحال کر سکیں۔ کیا کوئی ان سے پوچھے گا کہ وہ الیکشن جیت کر آرٹیکل۳۷ ۰کو کیسے بحال کر سکتے ہیں؟ آج میں تمام سیاستدانوں سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ ہم صحت مند اور تشدد سے پاک سیاست کرےں‘ جس میں ہمارے کشمیری پنڈت بھائی برابر کے حصہ دار ہوں گے اور جس میں کشمیر کو جموں کے خلاف کھڑا نہیں کیا جائے گا اور نہ جموں کو کشمےر کےخلاف“۔
بخاری نے کہا کہ جب بھی کھیلوں کے مقابلے ہوتے ہیں تو مقامی نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا”یہ کوئی جمہوریت نہیں ہے۔ ہم نے رہنماو¿ں کی ایک ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو جموں اور کشمیر کے اندر اور باہر مختلف جیلوں کا دورہ کرے گی تاکہ وہاں زیر حراست نوجوانوں کی تفصیلات اکٹھی کی جا سکیں“۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا”ہمارے نوجوانوں کا مستقبل تباہ کر دیا گیا ہے۔ معمول کے کام جیسے پاسپورٹ، ملازمت وغیرہ کے لیے سازگار پولیس تصدیق سے انکار کیا جاتا ہے، ایسے نوجوانوں کو جن میں سے کچھ تو اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جب یہاں تشدد شروع ہوا تھا۔ انہیں نوکریوں، پاسپورٹ وغیرہ سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ کمزور بنیادوں پر کہ ان کا کوئی رشتہ دار عسکریت پسندی میں ملوث تھا۔ یہ یہ سب پلٹ دیں گے “۔
بخاری نے کہا”ہمیں ان تفصیلات کے ساتھ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے پاس جانے اور اپنے نوجوانوں کی رہائی کی اپیل کرنے پر کوئی تحفظات نہیں ہیں“۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا”اس کےلئے، ہمارے سیاسی مخالفین ہمیں دہلی کے ایجنٹ کہہ سکتے ہیں۔ انہیں وہی کرنے دیں جو ان کو پسند ہے اور ہم وہی کریں گے جو عوام کے بہترین مفاد میں ہو۔“