نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے پیر کو۱۰۳ویں آئینی ترمیم کی توثیق کو برقرار رکھا جس میںمعاشی طور پر کمزور طبقات(ای ڈبلیو ایس) کو ملازمتوں اور اعلیٰ تعلیم میں۱۰فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کا التزام کرنے والی۱۰۳ویں آئینی ترمیم کی جوازیت کو۲۔۳ کی اکثریت کے فیصلے سے برقرار رکھا۔
چیف جسٹس یویو للت کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ کے فیصلے نے واضح کر دیا ہے کہ ای ڈبلیو ایس کے تحت۱۰فیصد ریزرویشن کا نظام جاری رہے گا۔
جسٹس للت اور آئینی بنچ کے رکن جسٹس ایس رویندر بھٹ نے۱۰۳ویں آئینی ترمیم سے اختلاف ظاہر کیا، جب کہ جسٹس دنیش مہیشوری، جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس جے بی پاردی والا نے ریزرویشن کیلئے۱۰۳ویں آئینی ترمیم کا جواز پیش کرتے ہوئے اسے برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ دیا۔
جسٹس للت اور جسٹس بھٹ نے۱۰۳ویں ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا۔ جسٹس بھٹ نے آئینی ترمیم پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ترمیم سماجی انصاف کے تانے بانے اور بنیادی ڈھانچے کو کمزور کرتی ہے ۔
جسٹس مہیشوری نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ معاشی بنیادوں پر ریزرویشن آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
جسٹس ترویدی نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ آزادی کے۷۵سال بعد، تبدیلی کے آئین پرستی کی روح میں ریزرویشن کو یکساں طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ جسٹس پاردی والا نے جسٹس مہیشوری اور جسٹس ترویدی کے فیصلوں سے اتفاق کیا اور کہا کہ ریزرویشن کو ذاتی مفادات بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ضرورت مندوں کی مدد کی وکالت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ آگے بڑھ گئے ہیں انہیں پسماندہ طبقات کے فائدے سے ہٹا دینا چاہئے ۔ انہوں نے پسماندہ طبقات کے تعین کے لیے متعلقہ طریقہ کار بنانے کا فیصلہ سنایا۔
آئینی بنچ رضاکارانہ تنظیم (این جی او) ’جن ہت ابھیان‘اور دیگر کی طرف سے دائر درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنائے گی جس میں ای ڈبلیو ایس کو ریزرویشن فراہم کرنے والی۱۰۳ویں آئینی ترمیم کی صداقت کو چیلنج کیا گیا ہے ۔
چیف جسٹس للت کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے۲۷ستمبر کو ای ڈبلیو ایس کیلئے۱۰فیصد ریزرویشن سے متعلق درخواستوں پر سات دن کی طویل سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران اس وقت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ای ڈبلیو ایس کیلئے ریزرویشن کی فراہمی کی بھرپور حمایت کی۔
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ۱۰فیصد ای ڈبلیو ایسریزرویشن پہلے سے درج فہرست ذاتوں/ درج فہرست قبائل (ایس سی/ایس ٹی)، دیگر پسماندہ ذاتوں (او بی سی) اور عام زمروں کو دیے گئے۵۰فیصد ریزرویشن سے الگ ہے ۔
مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ ای ڈبلیو ایسریزرویشن کے پیش نظر اس نے تمام اعلیٰ مرکزی تعلیمی اداروں کو سیٹوں کی تعداد میں۲۵فیصد اضافہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران اس وقت کے اٹارنی جنرل کے ۔ کی وینوگوپال اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ای ڈبلیو ایس کیلئے ریزرویشن کی فراہمی کی بھرپور حمایت کی۔