سرینگر//
یونین ٹیریٹری کی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے ) نے دہشت گردی سے منسلک فنڈنگ سے بنائے گئے مکان کو منسلک کرنے کی کارروائی شروع کردی ہے جس میں علیحدگی پسند سخت گیر سید علی شاہ گیلانی تقریباً ۳۵ سال سے مقیم تھے۔
یہ اقدام انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے سرینگر میں کشمیری علیحدگی پسند رہنما شبیر شاہ کے گھر کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے ) کی دفعات کے تحت منسلک کرنے کے قریب ہے۔
مستند ذرائع نے انکشاف کیا کہ ایس آئی اے نے گیلانی کے گھر کے ساتھ ساتھ ملحقہ جائیداد کوتحقیقات پررکھا تھا جسے اس نے ستمبر۲۰۲۱ میں اپنی موت تک اپنی تنظیم کے دفتر کے طور پر استعمال کیا۔ ایجنسی کو رپورٹس اور ’کچھ شواہد‘ موصول ہوئے ہیں کہ یہ زمین گیلانی کی تنظیم جماعت اسلامی نے۱۹۸۸ میں حاصل کر کے ان کے قبضے میں دی تھی اور بعد میں مبینہ طور پر دہشت گردی کے فنڈز سے حاصل ہونے والی رقم سے اس پر دو رہائشی اور دفتری ڈھانچے کھڑے کر دیے گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی کیس کی تحقیقات کر رہی ہے اور ٹھوس شواہد اکٹھے کرنے تک کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ جبکہ گیلانی کی اہلیہ حیدر پورہ میں ایک ہی گھر میں رہ رہی ہیں، ان کے دونوں بیٹوں کے سرینگر میں آزاد مکان ہیں۔
یکم ستمبر۲۰۲۱ کو گیلانی کی موت کے بعد، ان کے خاندان کے کسی فرد یا رشتہ دار نے ان کی علیحدگی پسند سیاسی تنظیم کی قیادت نہیں سنبھالی۔ ان کا داماد الطاف احمد شاہ عرف فنٹوش‘ جسے۲۰۱۷ کے دہشت گردی کی فنڈنگکیس میں بھی گرفتار کیا گیا تھا، گزشتہ ماہ ایمس، نئی دہلی میں زیر حراست انتقال کر گئے تھے۔
ای ڈی نے حراست میں لیے گئے علیحدگی پسند رہنما شبیر شاہ کے خلاف کارروائی کی ہے جسے۲۰۱۷ میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعے دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ۲۰۱۷؍ اور اس کے بعد، این آئی اے نے نئی دہلی میں اپنی نامزد عدالت میں چارج شیٹ داخل کی، جہاں اس وقت مقدمہ چل رہا ہے۔
این آئی اے کے الزامات پر پیشرفت کرتے ہوئے، ای ڈی کو اب شبیر شاہ کا رہائشی مکان ملا ہے، جس کی قیمت ۸۰ء۲۱ لاکھ روپے ہے‘تاہم موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق جائیداد کی اصل قیمت۳کروڑ روپے سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔