نئی دہلی//
ہندوستان نے جمعرات کو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے بیجنگ کے دورے کے دوران چین اور پاکستان کے مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کے حوالے کو مسترد کر دیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ حوالہ جات ’غیرضروری‘ ہیں اور ہندوستان نے مسلسل ایسے بیانات کو مسترد کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے آج یہاں ایک معمول کی پریس بریفنگ میں کہا ’’ہم نے پاکستانی وزیر اعظم کے چین دورے کے بعد مشترکہ بیان دیکھا ہے جس میں مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کے بارے میں نامناسب تبصرے کئے گئے ہیں۔ اس میں مبینہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پی ای سی) اور تیسرے ممالک میں اس کی توسیع کا بھی ذکر ہے ‘‘۔
باگچی نے کہا کہ ہم نے اس طرح کے بیانات کو مسلسل مسترد کیا ہے اور تمام فریق ان معاملات پر ہمارے موقف سے بخوبی واقف ہیں۔ جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے ہمیشہ سے ہندوستان کا اٹوٹ اور لازم و ملزوم حصہ رہے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے ۔ کسی دوسرے ملک کو اس پر بولنے کا حق نہیں ہے ۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا’’جہاں تک سی پیک کا تعلق ہے ، ہم چین اور پاکستان کو اپنا احتجاج درج کراتے رہے ہیں اور اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ سی پی ای سی میں ایسے منصوبے شامل ہیں جو ہندوستان کی خودمختاری کی حدود میں آتے ہیں، جنہیں غیر قانونی طور پر طاقت کے ذریعے منسلک کیا گیا ہے ۔ ہم ایسے منصوبوں کو استعمال کرکے خطے میں صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوششوں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ اس طرح کی سرگرمیوں میں کسی تیسرے فریق کو شامل کرنے کی کوششیں مکمل طور پر غیر قانونی اور ناقابل قبول ہیں‘‘۔
واضح رہے کہ چین ۔پاکستان مشترکہ بیان میں سی پیک کو افغانستان سے جوڑنے کی کوشش کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔