نئی دہلی//
دہشت گردی کو انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج کہا کہ سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ملکوں کے درمیان تعاون انتہائی ضروری ہے ۔
جمعہ کو یہاں ۹۰ویں انٹرپول جنرل اسمبلی کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا’’دہشت گردی آج ایک عالمی مسئلہ ہے اور یہ انتہائی متعلقہ ہے کہ ۲۵۔۲۰۲۰کیلئے انٹرپول کے سات عالمی پولیسنگ اہداف میں دہشت گردی پہلا اور خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے اہم ہے‘‘ ۔
وفاقی وزیر داخلہ کاکہنا تھا ’’دہشت گردی انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے اورکراس بارڈر ٹیررازم سے لڑنے کیلئے کراس بارڈر تعاون بہت ضروری ہے ، اس کے بغیر ہم سرحد پار دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ اس کے لیے انٹرپول بہترین پلیٹ فارم ہے ‘‘۔
شاہ نے کہا’’اس سے پہلے تمام ممالک کو دہشت گردی اور دہشت گرد کی تعریف پر اتفاق کرنا ہوگا۔ اگر دہشت گردی اور دہشت گرد کی تعریفوں پر اتفاق رائے نہیں ہے تو ہم متحد ہو کر اس کے خلاف عالمی جنگ نہیں لڑ سکتے ‘‘۔
وزیر داخلہ نے دہشت گردی کے معاملے میں آسان رویہ اختیار کرنے والوں کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا’’دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم اور اچھی دہشت گردی، بری دہشت گردی اور دہشت گردی کا حملہ بڑا یا چھوٹا دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے ‘‘۔
شاہ نے کہا کہ آن لائن بنیاد پرستی کے ذریعے پھیلائے جانے والے سرحد پار دہشت گردانہ نظریات کے چیلنج پر اتفاق رائے پیدا کرنا بھی ضروری ہے ۔ ہم اسے سیاسی نظریے کے طور پر نہیں دیکھ سکتے ۔ اگر ہم آن لائن بنیاد پرستی کے فروغ کو سیاسی مسئلہ سمجھیں گے تو دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ ادھوری ئے گی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے زور دیاکہ دہشت گردی کے خلاف موثر جنگ طویل المدتی، جامع اور مسلسل ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہر قسم کی عالمی دہشت گردی سے لڑنے کیلئے پرعزم ہے اور تکنیکی مدد اور انسانی وسائل فراہم کرنے کیلئے انٹرپول کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے ممالک میں انٹرپول کی نوڈل ایجنسی اور ملک کی انسداد دہشت گردی ایجنسی مختلف ہیں، ایسی صورت حال میں دنیا کی تمام انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے لیے دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے اکٹھا ہونا مشکل ہے ۔
شاہ نے انٹرپول پر زور دیا کہ وہ تمام رکن ممالک کی انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے درمیان ’ریئل ٹائم انفارمیشن ایکسچینج لائن‘قائم کرنے کے لیے ایک مستقل طریقہ کار پر غور کرے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام آنے والے دنوں میں دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ کو مزید مضبوط کرے گا۔
اس موقع پر انٹرپول کے چیئرمین اور سی بی آئی کے ڈائریکٹر سمیت کئی معززین موجود تھے ۔