سرینگر/21اکتوبر
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو الزامات ثابت ہونے پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا ہے۔ توشہ خانہ ریفرنس میں فیصلہ 19 ستمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے یہ متفقہ جمعہ کی دوپہر سنایا ہے۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے عمران خان سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر رکھے تھے۔ آئینی طور پر الیکشن کمیشن اس ریفرنس پر چار نومبر سے پہلے فیصلہ سنانے کا پابند تھا۔
پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد اتحادی حکومت کے ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چار اگست کو الیکشن کمیشن کو آئین کے آرٹیکل 63 (ٹو) کے تحت ریفرنس بھیجا تھا جس میں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کی سزا کی استدعا کی گئی تھی۔
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے عمران خان کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین کے آرٹیکل 63 (ٹو) کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں انھیں ظاہر نہیں کیا، اس طرح وہ ’بددیانت‘ ہیں، لہٰذا انھیں آئین کے آرٹیکل 62 ون (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔
پی ٹی آئی کے قائدین کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ ریفرنس کی گذشتہ سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’الیکشن کمیشن عدالت نہیں بلکہ کمیشن ہے، جب تک ہائی کورٹ کی نگرانی نہ ہو کوئی ادارہ عدالت نہیں بن جاتا۔‘
یرسٹر علی ظفر نے یہ بھی کہا تھا کہ ’ایسا نہیں ہو سکتا کہ دس برس پرانی چیز اٹھا کر سوال کر دیا جائے۔ یہ ایک سیاسی کیس ہے اور اپوزیشن اس پر پریس کانفرنسز بھی کر رہی ہے۔‘
جواب میں پاکستان مسلم لیگ نون کے وکیل بیرسٹر خالد اسحاق نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریفرنس میں صرف ایک سوال کیا گیا لیکن عمران خان کی جانب سے جمع کروایا گیا جواب اس سوال کے مطابق نہیں۔
’عمران خان نے توشہ خانہ سے وصول تحائف اثاثوں میں ظاہر نہیں کیے۔ عمران خان نے تسلیم کیا کہ انھوں نے توشہ خانہ کے تحائف اپنے پاس رکھے۔ سوال یہ ہے کہ عمران خان نے درست وقت میں ان تحائف کو ظاہر نہیں کیا۔‘
یہ ریفرنس رواں برس اگست کے مہینے میں الیکشن کمیشن پہنچا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسے پہلی مرتبہ 18 اگست کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔
اب تک اس ریفرنس میں الیکشن کمیشن میں پانچ سماعتیں ہو چکی ہیں۔ اس ریفرنس کی وجہ سے عمران خان کے سر پر بھی آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی تلوار لٹک رہی ہے جس کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف عمر بھر کے لیے پارلیمانی سیاست سے عدالتی فیصلے کے نتیجے میں بے دخل کر دیے گئے تھے۔
توشہ خانہ سکینڈل طویل عرصے سے خبروں میں ہے جس کی وجہ یہ الزام ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے توشہ خانے سے سستے داموں میں تحائف خریدنے کے بعد انھیں بیچ دیا تھا۔
یہاں یہ بات اہم ہے کہ توشہ خانہ سے تحائف خریدے جاتے ہیں اور انھیں مکمل قانونی تحفظ حاصل ہے تاہم بعض حلقے یہ ضرور سمجھتے ہیں کہ اخلاقی طور پر تحفہ بیچنا غلط ہے۔ البتہ عمران خان اس بارے میں کہہ چکے ہیں کہ ’میرا تحفہ، میری مرضی۔‘