سرینگر//
جموں کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے شوپیاں میں مشتبہ جنگجوؤں کے ہاتھوں دو غیر مقامی مزدوروں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے ۔
بتادیں کہ جنوبی ضلع شوپیاں کے حرمین گاوں میں پولیس کے مطابق ملی ٹینٹوں نے درمیانی شب غیر مقامی مزدوروں پر گرینیڈ سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں اُتر پردیش سے تعلق رکھنے والے۲غیر مقامی مزدور برسر موقع ہی از جان ہوگئے ۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے شوپیاں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’’کشمیر میں اقلیتی فرقے سے وابستہ لوگوں پر ایک اور نا قابل قبول اور ناقابل دفاع ٹارگیٹ حملہ ہوا ہے ۔میں مونش کمار اور رام ساگر کے اہل خانہ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں‘‘۔
سابق وزیراعلیٰ نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا’’اس مشکل وقت میں پسماندگان کے صبر اور متوفین کی روح کے سکون کیلئے دعا گو ہوں‘‘۔
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’’ایک حملے میں دو مزدوروں کی ہلاکت کے بارے میں جان کر مایوسی ہوئی‘‘۔
محبوبہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا’’بار بار ان واقعات کے خطرات کے پیش نظر جموں و کشمیر میں رہنے والے کوئی بھی شخص اپنے آپ کو محفوظ اور با وقار محسوس نہیں کر رہا ہے ‘‘۔ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا’’ یہ مسائل تب ہی حل ہوسکتے ہیں جب حکومت ہند ان مسائل کی موجودگی کو تسلیم کرے گی‘‘۔
سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ایک قابل نفرت حملے میں دو مزدور جو یہاں روزی روٹی کمانے کیلئے آئے تھے ، اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔انہوں نے کہا’’تشدد کے ایسے بہیمانہ واقعات کے خلاف ہم سب کو آواز بلند کرنی چاہئے ‘‘۔
جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے چیئرمین سجاد غنی لون نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’’علی الصبح دو غیر مقامی لوگوں کے وحشیانہ قتل کی ہولناک خبر گوش گذار ہوئی‘‘۔انہوں نے کہا’’ان کے روزی روٹی کمانے کا سفر غنڈوں کے ہاتھوں خون کی ہولی پر اختتام کو پہنچا۔ان غنڈوں کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔‘‘