نئی دہلی///
پاکستان کی سرکردہ ہوم لینڈ سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ کو منگل کو داؤد ابراہیم اور ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کے بارے میں سوالات سے گریز کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ دونوں اُن دہشت گردوں میں سے ہیں جو ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں کو انتہائی مطلوب ہیں اور ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں رہتے ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل محسن بٹ، جو اسلام آباد سے انٹرپول جنرل اسمبلی کے لیے دہلی بھیجے گئے دو رکنی وفد کا حصہ ہیں، نے داؤد اور حافظ سعید کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
بٹ نے نیوز ایجنسی اے این آئی کے اس سوال پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا کہ آیا پاکستان داؤد ابراہیم اور لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کو ہندوستان کے حوالے کرے گا۔انہوں نے جواب میں اپنے ہونٹوں پر انگلی اٹھائی۔
پاکستانی وفد کی شرکت اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی اور مسئلہ کشمیر کو کئی عالمی فورمز ‘جس میں حال ہی میں ختم ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بھی شامل ہے‘پر اٹھانے کی پاکستان کی کوششوں کے باوجود سامنے آئی ہے ۔
جنرل اسمبلی انٹرپول کی اعلیٰ ترین گورننگ باڈی ہے اور سال میں ایک بار اپنے کام کاج سے متعلق اہم فیصلے لینے کے لیے اجلاس کرتی ہے۔
اس سے پہلے آج وزیر اعظم نریندر مودی نے انٹرپول کی اسمبلی سے خطاب کیا۔
چار روزہ اجلاس جمعہ تک جاری رہے گا اور اس میں ۱۹۵انٹرپول ممبر ممالک کے وزراء‘ ممالک کے پولیس سربراہان، قومی مرکزی بیورو کے سربراہان اور سینئر پولیس افسران پر مشتمل وفود شرکت کر رہے ہیں۔
انٹرپول جنرل اسمبلی کا اجلاس تقریباً ۲۵ سال کے وقفے کے بعد بھارت میں ہو رہا ہے ۔ یہ آخری بار۱۹۹۷ میں منعقد ہوا تھا۔
۱۹۵ رکن ممالک میں سے ہر ایک کی نمائندگی ایک یا متعدد مندوبین کر سکتے ہیں جو عام طور پر وزراء‘ پولیس کے سربراہان، ان کے انٹرپول نیشنل سینٹرل بیورو کے سربراہان، اور وزارت کے سینئر اہلکار ہوتے ہیں۔