نئی دہلی//
کانگریس صدر کے عہدے کیلئے آج ملک بھر میں پولنگ ہوئی جس میں۹۶فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
کانگریس کے انتخابی انچارج‘ مدھوسودن مستری نے پولنگ مکمل ہونے کے بعد یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آج پورے ملک نے کانگریس صدر کے عہدے کے لیے ووٹ دیا۔ کانگریس کے۹۵۰۰ منتخب مندوبین نے ووٹنگ میں حصہ لیا اور کانگریس صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کل ووٹنگ ۹۶فیصد ہوئی ہے لیکن بڑی ریاستوں سے۹۵فیصد ووٹنگ ہوئی ہے ۔ چھوٹی ریاستوں میں۲۵۳۰مندوبین تھے اور وہاں ۱۰۰فیصد ووٹنگ ہوئی ہے ۔
مستری نے کہا کہ یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں۸۷لوگوں نے ووٹ دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ’ بھارت جوڑو یاترا‘ میں ووٹ ڈالنے کے لیے بنائے گئے بوتھ میں۵۰لوگوں نے ووٹ ڈالے ۔ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی اسی بوتھ پر ووٹ ڈالا جبکہ پارٹی کے تقریباً سبھی جنرل سکریٹری بشمول پارٹی صدر سونیا گاندھی، ڈاکٹر منموہن سنگھ، پرینکا گاندھی ، پی چدمبرم، پارٹی جنرل سکریٹری تنظیم کے سی وینوگوپال نے یہاں ووٹ دیا۔ ووٹوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کچھ کیمرہ مینوں کو پولنگ کے مقام پر رہنے کی اجازت دی گئی تھی۔
کانگریس کے الیکشن انچارج نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ پورے ملک میں ووٹنگ پرامن طریقے سے مکمل ہوئی۔ ووٹنگ کے حوالے سے کہیں سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ ہر جگہ پولنگ بوتھ کو خصوصی طور پر سجایا گیا تھا۔
مستری نے کانگریس صدر کے عہدہ کے پرامن انتخاب کو سب سے بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے ایک سیاسی پارٹی کے طور پر الیکشن میں پورے عمل پر عمل کیا ہے اور دیگر سیاسی جماعتوں کو اس سے تحریک لینا چاہئے ۔
کانگریس کے اعلیٰ ترین پالیسی ساز ادارے سی ڈبلیو سی کے انتخاب کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صرف کانگریس صدر ہی کوئی فیصلہ لیں گے ۔
ووٹوں کی گنتی کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ بیلٹ باکس کے تمام ووٹوں کو ایک جگہ پر رکھ کر مکس کر دیا جائے گا تاکہ یہ معلوم نہ ہو سکے کہ کس نے کس امیدوار کو ووٹ دیا اور کس ریاست میں‘کس کو کتنے ووٹ ملے ۔
مستری نے کہا کہ کانگریس صدر کے انتخاب کیلئے دو سال سے بات چیت چل رہی تھی، لیکن درمیان میں کورونا وبا آ گئی، لیکن گزشتہ چھ ماہ سے اس سلسلے میں تیزی آئی۔انہوں نے کہا’’ اس دوران انتخابی عمل شروع کیا گیا جس میں ریاستی اور ضلعی سطح پر انتخابی افسران کا تقرر کیا گیا۔ ووٹ دینے کے لیے ڈیلی گیٹس کا انتخاب کیا گیا۔ پارٹی کے آئین کے مطابق ہر بلاک سے ڈیلی گیٹس کا انتخاب کیا جاتا ہے اور اس پورے عمل کے ذریعے ملک بھر سے ۹۹۰۰ڈیلی گیٹس کا انتخاب کیا گیا اور ہر ڈیلی گیٹس کو کانگریس صدر کے انتخاب کا حق دیا گیا ہے ۔‘‘
اس دوران کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کارتی پی چدمبرم، جنہوں نے اے آئی سی سی کے صدارتی انتخابات میں ششی تھرور کی حمایت کی‘نے پیر کو دعویٰ کیا کہ انتخابی نتیجہ ایک خوشگوار حیرت کا باعث ہوگا۔
انتخابات کے انعقاد کے پارٹی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے کانگریس میں طاقت اور جوش پیدا ہوا ہے اور جو بھی جیتے گا وہ پارٹی کو آگے لے جا سکے گا۔
کارتی چدمبرم نے اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد کہا’’لیکن میری حمایت ششی تھرور کے لیے ہے جو مجھے یقین ہے کہ وہ سیاسی فضا سے باہر کے لوگوں کو کانگریس کی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے کیونکہ ان کی سیاست سے باہر بہت زیادہ پیروکار ہے اور سماج کا وہ طبقہ یہ دیکھنا شروع کر دے گا کہ اگر وہ صدر بنتے ہیں تو کانگریس کیا کرتی ہے‘‘۔
کارتی نے اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد ٹویٹ کیا’’میں پولنگ کے انعقاد سے خوش ہوں۔ میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے ہماری اپیل پر دھیان دیا اور ڈاکٹر شیشی تھرورکو ووٹ دیا۔ مجھے یقین ہے کہ ہم نے اچھی ووٹنگ کی ہے‘ گنتی ایک خوشگوار حیرت ہوگی۔‘‘