نہیں صاحب ایسا نہیں ہے اور … اور بالکل بھی نہیں ہے کہ کشمیر کی سیاسی قیادت کو اس کی اوقات معلوم نہیں ہو ئی ہے… ۲۰۱۹ کے بعد اسے اچھی طرح پتہ چلا کہ اس کی اوقات کیا ہے… کشمیر میں اور کشمیر سے باہر بھی ۔ اور ہاں یہ کام یونہی نہیں ہوا … ایسا نہیں کہ ایک دن صبح کشمیر کی سیاسی قیادت نیند سے بیدار ہو گئی اور اس کی سمجھ میں آگیا کہ اس کی اب کیا اوقات ہے… ایسا نہیں ہے ۔ بلکہ اسے اس کی اوقات یاد دلائی گئی اور… اور سچ پوچھئے تو ۲۰۱۹ کے بعد سے با ر بار یاد دلائی جا رہی ہے اور… اور اس لئے دلائی جا رہی ہے تاکہ کشمیر کی سیاسی قیادت اپنی اوقات کو بھول نہ جائے… اسے فراموش نہ کر بیٹھے … جیسے کہ یہ ماضی میں کر بیٹھی تھی… بھول گئی تھی کہ انگلی کے محض ایک اشارے پر اسے نچایا جا سکتا ہے اور…اور تاریخ گواہ ہے کہ کشمیر کی سیاسی قیادت انگلی کے ایک اشارے پر ناچتی تھی۔خیر! چونکہ اب کشمیر کی سیاسی قیادت اپنی اوقات میں رہ رہی ہے ‘ اس سے باہر وہ ایک قدم بھی نہیں رکھ پا رہی ہے ‘ اس لئے اسے فی الحال انگلی کے اشارے پر نچانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے اور… اور اس لئے بھی نہیں ہے کیونکہ اس کی اتنی بھی اب اوقات نہیں رہی ہے کہ یہ دہلی کی انگلیوں کے اشارے پر ناچ سکے۔ اس لئے کشمیر کی قیادت خاموش ہے …بالکل خاموش نہیں ۔ نہیں صاحب !ایسا نہیں ہے کہ وہ بیانات جاری نہیں کررہی ہے… مسئلہ تو یہی ہے کہ وہ صرف بیانات جاری کررہی ہے عملی طور پر کچھ نہیں کررہی ہے…یوٹی حکومت یا مرکز کی طرف سے جو بھی فیصلے کئے جا رہے ہیں… جو بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں… کشمیر کی قیادت یقینا ان کے ردعمل میں بیانات… لمبے چوڑے بیانات جاری کررہی ہے… اور روز کررہی ہے … این سی بھی کررہی ہے اور پی ڈی پی بھی کررہی ہے… قائد ثانی بھی کررہے ہیں اور میڈم محبوبہ جی بھی کررہی ہیں… اور اسی پر اکتفا بھی کیا جاتا ہے اور… اور اس لئے کیا جاتا ہے کیونکہ اس سے زیادہ … بیانات جاری کرنے سے زیادہ اب ان کی اوقات نہیں رہی ہے… بالکل بھی نہیں رہی ہے ۔اور یہی آج کے کشمیر‘ کشمیر کی سیاسی جماعتوں اور کشمیر کی سیاسی’قیادت‘ کا سچ ہے… ہے نا؟