سرینگر//
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے منگل کو جموں کشمیر میں راجوری کے الہدیٰ ایجوکیشنل ٹرسٹ (اے ایچ ای ٹی) کے چیئرپرسن محمد امیر شمشی کو ٹیرر فنڈنگ کیس میں گرفتار کیا ہے۔
یہ پیش رفت انسداد دہشت گردی ایجنسی کی طرف سے جموں و کشمیر کے۱۸ مقامات بشمول راجوری، پونچھ، جموں، سری نگر، بانڈی پورہ، شوپیاں، پلوامہ اور بڈگام اضلاع میں چھاپہ مارنے کی کاروائی کے بعد ہوئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ بانڈی پورہ میں معروف مذہبی مبلغ مولانا رحمت اللہ قاسمی اور این آئی ٹی سرینگر کے ایک پروفیسر صمام احمد لون کے رہائشی مکانوں کی بھی تلاشیاں لی گئیں۔انہوں نے کہا کہ یہ چھاپے ملی ٹنسی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں مارے گئے ۔
این آئی اے کے ایک سینئر افسر نے کہا، ’’تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ گرفتار ملزم امیر شمشی اے ایچ ای ٹی کے چیئرپرسن ہیں اور ٹرسٹ کے چیف سرپرست کی ہدایت پر کام کرتا ہے۔ تحقیقات سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اے ایچ ای ٹی کا سابق سرپرست جماعت اسلامی کا امیر جماعت ہے، جسے حکومت پہلے ہی یو اے پی اے ایکٹ کے تحت غیر قانونی انجمن قرار دے چکی ہے‘‘۔
عہدیدار نے کہا ’’جماعت اسلامی کو غیر قانونی انجمن قرار دیئے جانے کے بعد یہ ٹرسٹ فنڈز اکٹھا کرنے میں ملوث ہے۔ وادی کشمیر میں کام کرنے والی دیگر این جی اوز اور ٹرسٹوں کے ساتھ مشتبہ روابط بھی تحقیقات کے دوران سامنے آئے ہیں۔ آج کی گئی تلاشی کے دوران کئی موبائل ڈیوائسز اور فنڈنگ سے متعلق مجرمانہ دستاویزات، جائیدادیں وغیرہ ضبط کی گئیں‘‘۔
اہلکار نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنی پابندی کے باوجود، اپنی فرنٹل تنظیم کے ذریعے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اہلکار نے مزید کہا کہ اے ایچ ای ٹی ایسی ہی ایک فرنٹ تنظیم ہے۔ اسے خیراتی مقاصد کے لیے عطیہ، حوالات وغیرہ سمیت مختلف ذرائع سے فنڈز اکٹھا کرتے ہوئے پایا گیا ہے، لیکن وہ ان فنڈز کو بنیاد پرست بنانے اور جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے اکسانے اور ہندوستان کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کو متاثر کرنے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔