چلئے صاحب امیت بھائی شاہ ‘ جنہیں پیار سے ان کے پیارے موٹا بھائی بھی بولتے ہیں… آئے اور چلے گئے ۔ لیکن… لیکن اب کے ان کا آنا اور آکر چلے جانا ‘ماضی کے مقابلے میں مختلف تھا … الگ تھا … اور کئی معنوں میں منفرد بھی … الگ اور منفرد اس لئے تھا کہ کشمیر بدل گیا ہے… کشمیر میں بدلاؤ آیا ہے… اب یہ بدلاؤ کیسے آیا اور … اور کیسے نہیں ‘ یہ ایک الگ بحث ہے… بالکل الگ ۔ شاہ صاحب آئے اور بارہمولہ میں جلسہ عام سے خطاب بھی کیا … کچھ ایک سال تک ایسا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا … رکئے ابھی بات شروع ہی ہوئی… شاہ صاحب کے آگے بلٹ پروف شیشہ لگا تھا … لیکن یہ جناب جونہی تقریر کرنے اٹھے تو … تو انہوں نے سب سے پہلے اس شیشے… بلٹ پروف شیشے کو ہٹوا دیا ۔اور… اور اس لئے ہٹوا دیا کیونکہ انہیں یقین تھا اور اعتماد بھی کہ یہ کشمیر میں ہیں ‘ بارہمولہ میں ہیں ‘اپنے لوگوں میں ہیں… محفوظ نہیں بلکہ بالکل محفوظ ہیں …ہمیں نہیں یاد ہے اور بالکل بھی نہیں یاد ہے کہ ماضی میں ملک کے کسی وزیر داخلہ نے بارہمولہ میں اس طرح کی کسی ریلی سے خطاب کیا ہو… بارہمولہ میں کیا ہو‘ بلٹ پروف شیشے کے بغیر کیا ہو ۔ ٹھہرئے صاحب !ابھی بات ختم کہاں ہو ئی… ابھی تو پکچر باقی ہے …شاہ صاحب دورے پر آئے اور… اور کشمیر میں میں کسی کے کان پرجُو تک نہیں رینگی… نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ لوگ شاہ صاحب کے دورے سے لاتعلق تھے… بلکہ ہم یہ کہہ رہے ہیں… ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ شاہ صاحب اسی طرح آئے جس طرح کوئی اپنے گھر آتا ہے… ہڑتال کال …اور نہ کوئی یوم سیاہ ۔اور تو اور موبائیل فون بھی چلتے رہے … انٹر نیٹ خدمات بھی جاری رہیں… انہیں منقطع نہیں کیا گیا اور…اور ایک اپنی میڈم جی ہیں… میڈم محبوبہ جی جن کی شکایت ہے… کہ انہیں گھر سے باہر آنے نہیں دیا گیا … اب اگر ان کی اس شکایت میں کوئی سچائی ہو بھی تو… تو کسی ایک کو گھر کے باہر نہ آنے دینا کوئی بڑی بات نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔کہ باقی سارے لاکھوں کشمیری اپنے گھر وں سے باہر آئے اور معمول کے کام میں مصروف رہے … شاہ صاحب !اگر آپ یہ کہیں کہ دفعہ ۳۷۰ کے بعد کشمیر بدل گیا ہے تو… تو کوئی اور دے نہ دے لیکن کشمیر کے زمینی حالات ‘ کشمیر کے زمینی حقائق اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ کشمیر واقعی میں بدل گیا ہے ۔ ہے نا؟