صاحب آپ کچھ بھی کہئے … کچھ بھی ‘ لیکن …لیکن سچ تو یہ ہے کہ کشمیر کی سیاست بدل گئی ہے‘ کشمیر کی سیاست کو بدل کے رکھ دیا گیا ہے ۔کشمیر آج جو سیاسی منظر نامہ پیش کررہا ہے ‘ اللہ میاں کی قسم ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا… ایسا دن جب وہ لوگ اہم بن جائیں گے ‘ جب وہ لوگ حکومتوں کا فیصلہ کریں گے ‘ جب وہ طبقات ’کنگ میکر‘ بن جائیں گے جو کل تک غیر متعلقہ تھے یا جنہیں کل تک غیر متعلقہ بنا کے رکھ دیا گیا تھا…حاشیہ پر رکھ دیا گیا تھا۔ اور شاہ صاحب… اپنے امیت بھائی شاہ صاحب جب راجوری میں ایک جلسہ عام سے خطاب میں یہ کہہ رہے تھے کہ جموں کشمیر میں پہاڑی طبقے کو بھی ریزرویشن دی جائیگی تو… تو وہ کشمیر کے اِس بدلے یا بدل دئے گئے سیاسی منظر نامے کی طرف اشارہ کررہے تھے… ایک واضح اشارہ ۔ایک زمانہ تھا‘ اور ہم زمانہ ٔقدیم کی بات نہیں کررہے ہیں… بلکہ کل پرسوں کی ہی بات تھی جب کشمیر کی سیاست کا محور کچھ نعرے ‘ جنہیں وقت نے گمراہ کن اور سیاسی آوارہ گردی ثابت کردیا ‘تھے اور آج یہ سب نعرے زمین بوس ہو گئے ہیں… انہیں زمین میں دفن کر دیا گیا ہے ۔ پھر چاہے وہ نیشنل کانفرنس کا اٹانومی کا نعرہ تھا یا پی ڈی پی کا سیلف رول ۔اور یہ بات ثابت بھی ہو جائیگی … عنقریب ثابت ہو جائیگی جب کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا جائیگا … جب کشمیر میں ایک عوامی حکومت کیلئے الیکشن ہوں گے … اُس وقت ثابت ہو جائیگا کہ کشمیر کی سیاست ‘ کشمیر کا سیاسی منظر نامہ کتنا بدل گیا ہے اور… اور یہ پُر فریب نعرے کتنے غیر متعلقہ ہو گئے ہیں… یا انہیں کتنا غیر متعلقہ بنا دیا گیا ہے… ابھی تو صرف ان نعروں کو غیر متعلقہ بنا دیا گیا ہے… اگر ان نعرے لگانے والوں کو بھی غیر متعلقہ بنا دیا جائیگا تو… تو اللہ میاں کی قسم یہ ہمارے لئے کوئی بریکنگ نیوز نہیں ہوگی … بالکل بھی نہیں ہو گی ۔اور اگر یہ غیر متعلقہ ہو بھی جائیں گے تو… تو یقین کیجئے کہ کشمیر میں کوئی آنکھ نم نہیں ہو گی … بالکل بھی نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیںہو گی کیونکہ ان نعروں … پر فریب نعروںیا ان نعروں کو لگانے والوں نے کشمیر کو سوائے تباہی اور بر بادی کے دیا ہی کیا ہے … کچھ بھی نہیں ۔ ہے نا؟