سرکاری ملازمین کے خلاف بے نامی شکایات اور بغیر کسی ٹھوس ثبوت اور شہادتوں کے الزامات کی حوصلہ شکنی کرنے اور اس نوعیت کی شکایات کا قلع قمع کرنے کی سمت میں حکومت نے ایک نئی پہل کرتے ہوئے احکامات ہدایات کی صورت میں صادر کردیئے ہیں اور واضح کردیا ہے کہ ایسی کسی بھی بے نامی شکایت یاالزام کا نوٹس نہیں لیاجائیگاجس میں شکایت کرنے یا الزام لگانے والے کانام مکمل اتہ پتہ اور الزامات کے حوالہ سے ٹھوس ثبوت پیش نہ ہوں۔
حکومت کا یہ اقدام کئی اعتبار سے اہمیت کاحامل ہے جبکہ اس نئے اقدام سے آفیسروں اور ملازمین کا اعتماد مستحکم ہوتا جائیگا۔ یہ اقدام یقینی طور سے بے نامی شکایت کرنے اور الزام عائد کرنے والے کھڈ پنچ نما سیاسی ورکروں ، بلیک میلرانہ ذہنیت اور فطرت کے حامل غیر ذمہ دار اور سماج دُشمن عنصروں اور بھتہ خور ٹائپ کے اژدھوں کی حوصلہ شکنی کا موجب بن جائیگا۔
کشمیرمیں کھڈ پنچوں اور کھڈ پنچ راج کی ایک لمبی تاریخ ہے جس تاریخ کا آغاز مرحوم بخشی غلام محمد کے ۱۱؍سالہ دورمیں ہوا۔ اُس دور میں سیاسی مصلحتوں، حقیر مفادات اور کچھ حد تک جنسی ہوس کی تکمیل کیلئے غنڈے طرز کے کھڈ پنچ جن کی سرپرستی اس وقت کی حکمران جماعت اور ایڈمنسٹریشن سطح پر کچھ کورپٹ اور بدعنوان خصلت کے ملازمین بھی اپنا کردارادا کرتے تھے نے بلیک میلنگ اور بھتہ خوری کی وباء کو بام عروج عطاکیا۔ اس حوالہ سے اُس دور کے غنڈہ گردی اور اندھی سیاسی مصلحتوں کے تابع زور زبردستی کے اقدامات کچھ کہی اور کچھ ان کہی شکل وصورت میں تاریخ کاحصہ ہیں۔
غالباً آج کی تاریخ میں جونسل پروان چڑھ رہی ہے وہ اُس دورکے ان سیاہ واقعات کی جانکاری نہیں رکھتے ہیں۔ ان واقعات کو اگر کتابی صورت میں ضبط تحریر میں لانے کی کوشش کی جائیگی تو یہ مبالغہ نہ ہوگا کہ قلمبند کرتے کرتے ڈل جھیل کی پانیوں کو سیاہی میں تبدیل کریں تو وہ بھی کم پڑجائیگی۔ البتہ اتنا ضرور کہاجاسکتا ہے کہ یہ اُس دور کی جبر وزیادتیوں ،کھڈ پنچوںکی بلیک میلنگ ،بھتہ خوری ، کورپٹ اور بدعنوان طرزعمل اور جنسی ہراسانیوں اور جسمانی ازیت رسانیوں کا ہی ردعمل رہا کہ کشمیر میں سیاسی استحکام متزلزل ہونا شروع ہوا، جبکہ اس ردعمل کے دوسرے نقطہ عروج کے طور علیحدگی پسند سیاسی نظریات کو بھی پر لگنے لگے۔
حقیقت یہ ہے کہ’جین‘ مرتا نہیں بلکہ انسانی فطرت اور خصلت کی بُنیاد ہی اس کی اپنی وراثت میں ملی جین پر مبنی ہے۔۵؍اگست کے بعد کشمیر میں بہت کچھ بدلائو آیا، نئے قوائد اور قوانین کا نفاذ عمل میں آیا اور جو سلسلہ فی الوقت جاری ہے، الیکشن پراسیس کو شفافیت کی راہ پر ڈالنے کیلئے فراڈ اور غیر منصفانہ طرزعمل کے طور طریقوں کو محدود کردیاگیا، چاہئے کچھ ہی فیصد رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہندگی کا استعمال کرتے ہوئے مختلف جمہوری، اداروں… میونسپلٹیوں ، پنچایتوں، ٹائون ایریا کمیٹیوں، ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں وغیرہ کے لئے نمائندوں کا انتخاب عمل میں لایا لیکن انہی میں سے کچھ کھڈ پنچ راج کو عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس مقصد کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں کا لیبل یا اپنی وابستگی جتلا کر اُسی راستے پر گامزن نظرآرہے ہیں جس راستے پر بخشی دور کے سیاسی کھڈ پنچ گامزن تھے اور جس دور سے وابستہ سیاسی کھڈپنچوں کے زور زبردستی اور بدعنوانیوں کے معاملات بزرگوں کی زبانوں پر ہیں۔
یہ کھڈ پنچ اپنے حقیر اور ذاتی مفادات کی تکمیل او راپنا دبدبہ قائم کرنے کیلئے کئی ایک سرخ لکیروں کو عبور کرنے کی کوشش کررہے ہیں، دیانتدار اور بے لوث خدمات سرانجام دینے والے سرکاری آفیسروں کے خلاف بے بُنیاد شکایات اور الزامات کی تراش خراش معمول بنایا گیا ہے۔ البتہ خود کو محب وطن کے طور پیش کرنے کیلئے یہ لوگ لفظ، ’علیحدگی پسند‘ نظریات کا حامل کا لیبل ماتھے پر چسپاں کرکے ایڈمنسٹریشن میں انتشار جبکہ عوامی سطح پر اُس بدلائو کے تیزی سے جاری رجحانات کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش کررہے ہیں۔
غالباً اس بین السطور پیغام کو حکومت نے سمجھ لیا ہے یا یہ بھی ممکن ہے کہ حکومت کو اپنے مخصوص ذرائع اور رابطوں کی وساطت سے اس نئے اُبھررہے کھڈ پنچ راج کی خرمستیوں کے بطن سے جنم پارہے یاآنے والے دنوں ہفتوں میں جنم پانے کے سنگین مضمرات کا احساس یا علم ہوا ہوکہ اس نے بے نامی شکایات اور الزامات کا نوٹس نہ لینے کے تعلق سے نئے احکامات صادر کئے۔ اس تعلق سے جو لوگ کھڈ پنچی کلچر کا کشمیر میں پھر سے احیا کے راستے پر گامزن ہیں اور جن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے کی ان سرگرمیوں کی جانکاری اُن سیاسی جماعتوں اور لیڈرشپ کو بھی ہوئی ہو جس کو ملحوظ خاطر رکھ کر حکومتی سطح پر یہ نیا قدم اُٹھایا گیا ہو۔
جو کچھ بھی ہے حکومت کے اس اقدام کو بروقت، صحیح اور بحیثیت مجموعی جموںوکشمیر کے سیاسی اور معاشرتی استحکام، جموں وکشمیرمیں آرہی تبدیلیوں کا ثمرہ عوام تک پہنچانے کو یقینی بنانے، انتظامیہ کے مختلف شعبوں سے وابستہ ملازمین، چاہے آفیسر ہویا نان گزیٹیڈ ملازم، کا اعتماد برقرار رکھنے اور اسے بلاجواز کسی بھی طرح کی ہراسانی سے تحفظ دینے اور سب سے بڑھ کر سیاسی کھڈ پنچوں کو واضح پیغام دینے کی سمت میں ٹھوس اور مثبت قدم اور پہل کے طور پر تصورکیاجارہاہے۔
آج کے سیاسی کھڈ پنچوں، جو کھڈ پنچ کلچر کااحیاء کی کوشش کررہے ہیں کو یہ ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ ماضی کا کھڈ پنچ راج ہی کشمیرمیں عدم سیاسی استحکام ، غیر یقینیت اور کورپٹ نظام کی بُنیاد کا موجب بنا جس نے عوام کو مین اسٹریم سے دورکرنے میں اہم کردار اداکیا، لہٰذا وہ اپنے ذاتی دبدبہ اور حقیر ذاتی مفادات کی تکمیل کیلئے نہ انتشار پر مبنی حرکتوں کا ارتکاب کریں اور نہ ہی کشمیر کو واپس اُس تاریک دور میں دھکیلنے کی حماقت کریںکیونکہ کشمیر اب اس نوعیت کے چونچلوں کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔