جموں//
لیفٹیننٹ گورنر ‘منوج سنہا نے جمعہ کو کہا کہ سی بی آئی کو جموں کشمیر کے سابق گورنر‘ ستیہ پال ملک کی طرف سے اپنے عہدے پر رہنے کے دوران دو فائلوں کو منظور کرنے کے لئے رشوت کی پیشکش کرنے کے الزامات کی جانچ کیلئے رضامندی دی گئی ہے۔
سنہا نے کہا کہ تحقیقات سے ’سب کچھ واضح ‘ہو جائے گا۔
ملک نے گزشتہ سال اکتوبر میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اپنے دور حکومت کے دوران ’امبانی‘ اور’آر ایس ایس سے وابستہ آدمی‘ نے دونوں فائلوں کو منطورکرنے کیلئے۳۰۰ کروڑ روپے رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔
اس وقت میگھالیہ کے گورنر، ملک نے کہا کہ انہوں نے سودے منسوخ کر دیے، اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے ان کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی پر سمجھوتہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سنہا نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں سے کہا’’اگر اتنے بڑے عہدے پر بیٹھے ہوئے کسی نے کچھ کہا ہے، تو اس کی جانچ کی ضرورت ہے۔ ہم نے دونوں الزامات کی جانچ کے لیے اپنی رضامندی سی بی آئی کو بھیج دی ہے‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنرنے کہا کہ انہوں نے الزامات پر غور کیا اور فیصلہ کیا کہ سچائی سامنے آنی چاہئے۔
ملک نے گزشتہ سال اپنے الزام میں کہا تھا کہ انہیں دو فائلوں کو کلیئر کرنے کے لیے فی فائل۱۵۰ کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی، ان میں سے ایک امبانی سے متعلق تھی اور دوسری محبوبہ مفتی کی قیادت والی (پی ڈی پی،بی جے پی مخلوط) حکومت کے سابق وزیر کی۔
ملک نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ وزیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وزیراعظم کے بہت قریب ہیں۔انہوں نے کہا تھا’’مجھے دونوں محکموں کے سیکرٹریوں نے بتایا کہ ایک سکینڈل ہے اور میں نے دونوں سودے منسوخ کر دیے‘۔ سیکرٹریوں نے مجھ سے کہا آپ کو فائلوں منظور کرنے کے لئے فی فائل ۱۵۰ کروڑ روپے ملیں گے‘ لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں پانچ کرتا پاجامے کے ساتھ آیا ہوں اور صرف ان کے ساتھ چلا جاؤں گا‘‘۔
سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) نے جموں و کشمیر کے سابق گورنر کے الزامات کی تحقیقات شروع کرنے کی اطلاع ہے۔