نئی دہلی //
وزیرخارجہ‘ ایس جئے شنکر نے آج واضح طورپرکہا کہ ہندوستان اورچین کے درمیان تعلقات معمول پرنہیں ہیں کیونکہ معاہدوں کے برعکس سرحد پر بڑی تعداد میں فوجی تعینات ہیں ۔
پہلے سے طے شدہ پروگرام کے بغیر جمعرات کی شام یہاں پہنچے چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ جمعہ کے روزبات چیت کے بعد وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے ایک خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے وزیر خارجہ کو ملک کے جذبے سے آگاہ کراتے ہوئے کہا کہ وہاں سرحد پر امن مستحکم تعلقات کے لیے ضروری ہے ۔
جئے شنکرنے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اس وقت چین کے ساتھ ہمارے تعلقات معمول پر نہیں ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان۱۹۹۳؍اور۱۹۹۶کے درمیان ہوئے معاہدوں کے برعکس سرحدوں پر بڑی تعداد میں فوجی تعینات ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جب تک اتنی بڑی تعداد میں فوجی تعینات ہیں، تو سرحد پر حالات معمول پر نہیں ہیں ۔ان کاکہنا تھا’’ دونوں ممالک کے درمیان اب بھی ٹکراؤ کے مسائل ہیں ۔ کچھ مسائل کے حل کے لئے پیش رفت ہوئی ہے ، جس میں پیگونگ جھیل کے علاقے کا مسئلہ بھی شامل ہے ۔ مسائل کے حل کے لیے اب تک ۱۵ویں دور کی بات چیت ہو چکی ہے اور آج یہ بات ہوئی کہ مذاکرات کو آگے کیسے بڑھایا جائے ‘‘۔
جئے شنکر نے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے کام کیا جا رہا ہے لیکن یہ بہت سست ہے ۔ اسے مزید تیز کیا جانا چاہیے کیونکہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر کشیدگی کم کرنے کے لئے فوجیوں کو متنازعہ مقامات سے مکمل طور پر ہٹانے کی ضرورت ہے ‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں جئے شنکر نے کہا کہ سرحدی علاقوں کی صورتحال کے حل کیلئے کوئی ٹائم فریم طے نہیں کیا گیا ہے ۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بات چیت کے دوران اسلامی تعاون تنظیم کا مسئلہ بھی اٹھا ؟ جئے شنکر نے کہا کہ ہاں اس پر بات ہوئی ہے ۔ انہوں نے چین کے سامنے اس سلسلے میں ہندوستان کے اعتراض کو بھی واضح طور پر رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو امید ہے کہ چین ہندوستان کے حوالے سے آزادانہ پالیسی اپنائے گا اور اس کی پالیسی کسی دوسرے ملک سے متاثر نہیں ہوگی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کی چینی ہم منصب کے ساتھ تقریباً تین گھنٹے تک ملاقات ہوئی ، اس دوران کھلے اور واضح طورپر مختلف امور پر بات چیت ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان افغانستان اور یوکرین سمیت اہم بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت ہوئی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس دور میں کواڈ کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
جئے شنکرنے کہا کہ انہوں نے کووڈ کی پابندیوں کی وجہ سے وطن واپس آنے والے ہندوستانی میڈیکل طلباء کے تعلیم حاصل کرنے کے لئے چین واپس جانے کا مسئلہ بھی اجاگرکیا ۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ چین اس سلسلے میں کوئی امتیازی سلوک نہیں کرے گا کیونکہ یہ بہت سے نوجوانوں کے مستقبل سے وابستہ معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ نے انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ متعلقہ حکام سے بات چیت کریں گے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان پر ہندوستان کی پالیسی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد۲۵۹۳کے مطابق ہے ۔ یوکرین کے حوالے سے دونوں ممالک نے اپنے اپنے موقف اور نقطہ نظر کا اظہار کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ سفارت کاری اور بات چیت کو ترجیح دی جانی چاہیے ۔