سرینگر//
سرینگر کے ایک نجی اسکول‘ میلنسن گرلز اسکول میں کم از کم۱۳ طالبات ہاتھ‘پاؤں اور منہ (ایچ ایف ایم ڈی) انفیکشن سے متاثر پائی گئی ہیں۔
اسکول میں اس بیماری کا پہلا معاملہ ۹ ستمبر کو رپورٹ ہوا تھا۔ ہاتھ پاؤں اور منہ کی بیماری ایک ہلکا وائرل انفیکشن ہے جو چھوٹے بچوں میں عام ہے۔ علامات کے طور اس بیماری سے منہ میں زخم اور ہاتھوں اور پیروں پر خارش پیدا ہوتی ہے۔
ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے اسکول کا دورہ کیا اور بیماری سے متاثرہ بچوں کی شناخت کی ہے ایسے میں تشخیص کے دوران کچھ بچوں نے بخار کے ساتھ خارش، کمزوری اور گلے میں خراش کی شکایت کی۔
اس صورتحال کے پیش نظر اسکول کی انتظامیہ سے کہا گیا کہ متاثرہ بچوں کو علامات شروع ہونے کے بعد کم از کم۱۰ دن تک کلاسوں سے دور رکھا جائے اور مکمل صحت یاب ہونے کے بعد ہی انہیں واپس اسکول آنے کی اجازت دی جائے تاکہ دیگر بچوں کو اس بیماری سے متاثر ہونے سے بچایا جا سکے۔
ہاتھ‘ پاؤں اور منہ کے اس انفیکشن کے پھیلاؤ کی روک تھام کی خاطر مقامی ہیلتھ ورکروں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ صورتحال پر گہری نظر رکھیں اور اس کے مطابق رپورٹ تیار کریں۔ وہیں تمام اسکولوں کے پرنسپل، اساتذہ اور سپروائزرز کو بھی خبردار کیا گیا تھا کہ وہ بخار، چھالے اور خارش سے متاثرہ بچوں کو باقی بچوں سے علیحدہ رکھیں۔ کلاس کے اندر جانے سے قبل اسکریننگ کو یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ ہاتھ، پاؤں، گلے اور منہ کا انفیکشن جو کہ انتہائی متعدی بیماری ہے ۴سے۵ سال کے عمر کے بچوں میں پائی جاتی ہے ایسے میں اس بیماری نے انفیکشن کی چین کو توڑنے کیلئے اسکول میں پرائمری اور پری کلاسوں کو کچھ دنوں کیلئے بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
اس دوران ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کشمیر نے اسکول میں درجنوں طلباء کے وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد حکام کو ہاتھ، پاؤں اور منہ کی بیماری کے مشتبہ کیسوں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے کہا کہ سکولوں میں اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے کیلئے ڈاکٹروں سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد تشخیص اور بروقت علاج کریں۔انہوں نے کہا کہ ٹماٹر کے فلو پر کافی مقدار میں مائعات کے استعمال، تنہائی اور آرام سے قابو پایا جا سکتا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کشمیر کے ترجمان ڈاکٹر میر مشتاق نے بتایا کہ ایچ ایف ایم ڈی ایک خود کو محدود کرنے والی بیماری ہے اور اس کی علامات چند دنوں میں کم ہو جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ والدین پریشان نہ ہوں اور ایچ ایف ایم ڈی کے حوالے سے ایڈوائزری پر عمل کریں۔