سرینگر//(ویب ڈیسک)
مرکزی وزیر داخلہ ‘امت شاہ نے آج کہا کہ کشمیر میں نہ صرف سنیما ہال دوبارہ کھل گئے ہیں بلکہ ملک بھر کے طلباء بھی وہاں پڑھنے جا رہے ہیں کیونکہ وادی میں حالات پوری طرح سے قابو میں ہیں۔
ایک قومی ہندی اخبار کو انٹرویو میں شاہ کے تبصرے جموں کشمیر کے ان کے تین روزہ دورے سے پہلے آئے ہیں جو ۳؍اکتوبرسے ۵؍ اکتوبر تک ہو گا۔
شاہ نے کہا’’کشمیر میں نہ صرف سنیما ہال دوبارہ کھل گئے ہیں بلکہ یہاں تک کہ آئی آئی ایم، آئی آئی ٹی، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔ ملک بھر سے طلباء وہاں پڑھنے جا رہے ہیں‘‘ ۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آزادی کے بعد، پچھلے تین برسوں کے دوران سب سے زیادہ تعداد میں سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’آئین کے آرٹیکل ۳۷۰کی منسوخی کے بعد عسکریت پسندی سے متعلق واقعات میں کمی آئی ہے، بہت سے لوگوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وادی کشمیر میں خون کی ہولی ہو گی لیکن ایک پتھر بھی نہیں پھینکا گیا‘‘۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جموں و کشمیر میں صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے، شاہ نے کہا کہ وہاں مقامی لوگوں کے لیے مکمل طور پر کام کیا جا رہا ہے۔
شاہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں بڑی تعداد میں جنگجو مارے گئے ہیں اور مارے گئے عسکریت پسندوں کی گلوریفکیشن ختم ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال کے دوران فوج، جموں و کشمیر پولیس اور نیم فوجی دستوں نے وادی میں بڑی تعداد میں عسکریت پسندوں کا خاتمہ کیا ہے جن میں کئی تنظیموں کے اعلیٰ کمانڈر اور پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔ عسکریت پسندوں کی تدفین کے دوران بھیڑ جمع ہونے کا رجحان بھی ختم ہو گیا ہے۔
مغربی پاکستانی پناہ گزینوں کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بے گھر افراد کو شہریت دی گئی۔
۱۹۴۷ میں تقسیم کے بعد یہاں آنے والے مغربی پاکستانیوں کو یکے بعد دیگرے حکومتوں نے شہریت دینے سے انکار کیا لیکن جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد انہیں شہریت کے حقوق دیے گئے۔
اس بات کو برقرار رکھتے ہوئے کہ حکومت میں لوگوں کا اعتماد بڑھ گیا ہے، شاہ نے کہا کہ انتخابات بلاک اور ضلع کونسلوں کے لیے کرائے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ مندروں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
صنعتی شعبے میں نجی سرمایہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ۲۰۱۹ تک صرف ۱۲ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی تھی جبکہ ۲۰۱۹ سے۲۰۲۲ تک جموں و کشمیر میں۳۲ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
شاہ نے کہا’’۷۰ سالوں میں۱۲ہزار کروڑ روپے اور تین سالوں میں ۳۲ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کا نظام پر اعتماد بڑھ گیا ہے‘‘۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے بھی پرائیویٹ پلیئرز کی جانب سے سرمایہ کاری کا رش ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں منعقدہ ایک سمٹ کے دوران کئی معماروں نے بھی یہاں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہر کی تھی۔
کئی اور کمپنیوں نے بھی جموں و کشمیر انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے جس میں مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی گئی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ۲۴؍اپریل کو جموں خطہ کے سامبا ضلع میں پلی پنچایت میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں۳۸۰۸۰کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے حکومت کو پہلے ہی۲۰ہزار کروڑ روپے کی مزید تجاویز موصول ہو چکی ہیں جن کی منظوری اگلے چھ ماہ میں متوقع ہے۔ یہ تجاویز لینڈ بینک کی عدم دستیابی کی وجہ سے رکی ہوئی تھیں جو اب انتظامیہ کی جانب سے بنائی جا رہی ہیں۔