سرینگر//
بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بزرگوں کی صحبت سے فیضیاب ہونے کیلئے شمالی ضلع بانڈی پورہ کے گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول اونہ گام نے ایک منفرد پروگرام شروع کیا ہے ۔
یہ وادی کے تعلیمی منظر نامے پر نمودار ہونے والا غالباً اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے ۔
سال رواں سے ہی شروع کئے جانے والے اس ’اپنے بزرگوں کو جانئے ‘ پروگرام کے تحت بچوں کی اپنے علاقے کے بزرگوں کے ساتھ ملاقات کرائی جاتی ہے تاکہ بچے ان کے تجربات سے مستفید ہوسکیں اور بزرگ بھی احساس محرومیت کا شکار نہ ہوسکیں۔
اسکول نے اب تک اس سلسلے میں قریب ایک درجن بزرگوں، جو ابھی خود چلنے پھرنے کے قابل ہیں‘ کو اپنے اسکول میں مدعو کرکے ان کو طلبا سے رو برو کرایا۔
جن بزرگ شخصیتوں نے اب تک اسکول میں آکر بچوں کو اپنے زریں خیالات اور تجربات سے بہرہ ور کیا ان میں معروف اساتذہ چمن لال بٹ، محمد یوسف صوفی اور غلام نبی زاہد خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
پروگرام کے تحت ملاقاتوں کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے مذکورہ اسکول کے طلبا اپنے علاقے کے ایک اور معروف بزرگ کے دولت خانے پر حاضر ہوگئے ۔
جوں ہی بچوں نے اپنے اساتذہ کے ہمراہ اس بزرگ کی دہلیز پر قدم رکھا تو سامنے صاف و شفاف لباس میں ملبوس ایک بزرگ شخص کو دیکھا جن کے سر پر سفید رنگ کی رومی ٹوپی تھی جس نے ان کی بزرگانہ شخصیت میں مزید چار چاند لگا دئے تھے ۔
قدیم فن تعمیر کی یاد گار والے اپنے سہہ منزلہ مکان کی سیڑھیوں سے اس بزرگ کو اترتے دیکھ کر بچوں اور اساتذہ کے لوح ذہن پر کبھی اس مکان کی عظمت رفتہ کی تصویریں رقص کر رہی تھیں تو کبھی اس با وقار و با رعب انسان کی عظمت کا احساس طاری ہوجاتا تھا۔
سکولی وردی میں ملبوس چھوٹے چھوٹے بچوں کو دیکھ کر اس بزرگ کے چہرے پر مسکراہٹ کے شگوفے پھوٹے اور جوں بچے ان کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لئے آگے بڑھے تو ان کی آنکھیں خوشی سے چمک اٹھیں۔یہ بزرگ بانڈی پورہ سے دو کلو میٹر دور اونہ گام کے باری سے تعلق رکھنے والے محترم غلام احمد بٹ تھے ۔
بٹ۱۹۲۹میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ابتدائی تعلیم مقامی مکتب سے ہی حاصل کی۔ آٹھویں جماعت کا امتحان مڈل اسکول بانڈی پورہ، جو اُس وقت نو پورہ میں واقع تھا، سے پاس کیا۔
بٹ خدا دا ذہنی صلاحیتوں سے بہرہ ور تھے اور امتحانات میں بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کرنے کی بنا پر اس وقت مہاراجہ ہری سنگھ کی سرکار نے انہیں دو روپے کے وظیفے سے نوازا تھا۔
ان کے والد اپنے زمانے کے مشہور شکاری تھے اور انگریزی افسران کے ساتھ ان کے روابط تھے جو جنگلی جانوروں کی شکار کے لئے وقتاً فوقتاً کشمیر آیا کرتے تھے ۔اپنے بیٹے کی صلاحیتوں کو بھانپ کر انہوں نے اس کا داخلہ فتح کدل سری نگر میں واقع بسکو اسکول میں کرایا۔
بٹ نے دسویں جماعت کا امتحان اسی اسکول سے پاس کیا ان دنوں یہ امتحان لاہور یونیورسٹی کی زیر نگرانی منعقد ہوا کرتا تھا۔انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے ایس پی کالج سری نگر میں داخلہ لیا لیکن تقسیم بر صغیر کے نتیجے میں پیدا شدہ حالات اور اس دوران والد کے انتقال نے ایک ہونہار طالب علم کے زندگی کا رخ ہی بدل دیا۔
گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول اونہ گام کے ہیڈ ماسٹر‘ جاوید جواد نے اس پروگرام کے اہداف و مقاصد کے حوالے سے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد جہاں بچوں کو اپنے بزرگوں سے متعارف کرکے ان کی علمی صلاحیتوں اور زندگی کے دوسرے بیش بہا تجربات سے بہرہ ور کرنا ہے وہیں بزرگوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ سماج میں ان کی قدر و قیمت برابر قائم ہے ۔
جواد نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے اب تک قریب ایک درجن بزرگ اساتذہ جن میں پنڈت برادری سے وابستہ استاد بھی شامل تھے اور جو چلنے پھرنے کے قابل تھے ، کو اپنے اسکول میں مدعو کیا۔
ہیڈ ماسٹر نے کہا’’معروف اساتذہ چمن لال بٹ، محمد یوسف صوفی اور غلام نبی زاہد نے اسکول میں تشریف لاکر نہ صرف بچوں کو اپنی زندگی کے بیش قیمتی تجربات سے مستفید کیا بلکہ نصابی اسباق کے حوالے سے بھی ان کو فیضیاب کیا‘‘۔
جواد نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت بزرگوں اور بچوں کے آپس میں گل مل جانے سے جہاں بزرگوں کے دل و دماغ پر بہار کی شادمانیاں سایہ فگن ہو جاتی ہیں وہیں بچے بھی اپنی زندگی کو صحیح سمت دینے کے اہل بن جاتے ہیں۔