تحریر:ہارون رشید شاہ
یقینا ہندوستان اور چین کے تعلقات قابل رشک نہیں ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ہیں … گزشتہ سال مئی جون میں مشرقی لداخ میں جو کچھ بھی ہوا … اس کے بعد تو بالکل بھی نہیں… لیکن… لیکن صاحب پھر بھی ہمیں ان تعلقات پر رشک ہے… جی ہاں رشک ۔رشک اس لئے ہو رہا ہے کہ اتنی تلخیوں اور تنازعات کے باوجود بھی دونوں ممالک میں ایک تعلق ہے اور تعلقات بھی ہیں ۔چین کے وزیر خارجہ کو نہ جانے کیا ہوا جو انہوں نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران اسلامی ممالک کی کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت کے موقف کی حمایت کی … بس پھر کیا تھا کہ … کہ دہلی چین اور چینی وزیر خارجہ دو نوں پر برس گئی اور… اور اسے ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت بے جا قراردیا ۔دہلی کے اس بیان کی دیر تھی کہ … کہ چیمہ گوئیاں شروع ہوئیں کہ اب چین کے وزیر خارجہ پہلے سے اعلان کردہ دہلی کے دورے پر نہیں آئیں گے اور… اور بالکل بھی نہیں آئیں گے … لیکن … لیکن صاحب یہی تو ان دونوں ممالک کے تعلقات کی خوبی ہے کہ…کہ یہ کسی ایک مدعے کو تعلقات کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں … اور بالکل بھی نہیں دیتے ہیں… چین کے وزیر خارجہ جمعرات کی شام دہلی پہنچ گئے اور آج جمعہ کواپنے بھارتی ہم منصب کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر سے بھی بات کی ‘ملاقات کی ۔دونوں کے پاس ایک دوسرے سے روٹھنے اور خفا ہونے کی کئی کئی وجوہات ہیں…ڈھیر ساری وجوہات‘ لیکن دونوں ایک دوسرے سے روٹھ نہیں جاتے ہیں… بات چیت کرنا ترک نہیں کر دیتے ہیں… تجارت پر روک نہیں لگا دیتے ہیں… سفارتی تعلقات کو کم ترین سطح پر نہیں لے جاتے ہیں … ایک دوسرے کا منہ دیکھنا بند نہیں کرتے ہیں… بالکل بھی نہیں کرتے ہیں … مشرقی لداخ میں دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے ہیں… لیکن دوسری جانب مذاکرات بھی جاری ہیں… کئی ایک ادوار … مذاکرات کے ادوار ناکامی پر منتج ہو تے ہیں… لیکن یہ ناکام بات چیت کے آڑے نہیں آتی ہے… اور بالکل بھی نہیں آتی ہے … دونوں میز کا رخ کرتے ہیں اور… اور اپنے تنازعا ت اور مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں … واللہ یہ ماڈل پوری دنیا کیلئے ایک مثالی ماڈل ہے …اور ہاں جنوبی ایشا کے ہمسایہ ممالک کیلئے بھی … جو بات بات اور ہر بات پر اس قدر روٹھ جاتے ہیں کہ ہفتوں اور مہینوں کیا برسوں ایک دوسرے کا منہ نہیں دیکھ لیتے ہیں… بالکل بھی نہیں دیکھ لیتے ہیں ۔ ہے نا؟