سرینگر//
حکومت نے کشمیر ڈویڑن کے اسسٹنٹ لیبر کمشنر (اے ایل سی) سے کہا ہے کہ وہ ستمبر کے مہینے میں غیر حاضر رہنے والے پی ایم پیکیج ملازمین کی تنخواہیں جاری نہ کریں۔
ڈپٹی لیبر کمشنر، کشمیر، کی جانب سے جاری کیے گئے ایک حکمنامہ میں اسسٹنٹ لیبر کمشنرز سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ’’پی ایم پیکیج ملازمین کی چھٹیوں کا مکمل حساب رکھیں، خاص طور پر جولائی اور اگست مہینوں کے دوران ان کی حاضری کا حساب دفتر کو پیش کریں تاکہ اسے اعلیٰ حکام تک پہنچایا جا سکے‘‘۔
ڈپٹی لیبر کمشنر، کشمیر، کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے ’’مزید یہ کہ ستمبر ۲۰۲۲ کے مہینے کی تنخواہ پی ایم پیکیج ملازمین کے حوالے سے نہیں نکالی جانی چاہیے اْن ملازمین کیلئے جو ستمبر کے مہینے میں غیر حاضر رہے ہیں۔‘‘
ڈپٹی لیبر کمشنر کشمیر نے لیبر کمشنر جموں کو بھی یہ حکمنامہ برائے ’معلومات‘ ارسال کیا ہے اور اس میں مضمون کی نسبت سے ’’ٹیلیفونک گفتگو‘‘ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امسال۱۲مئی کو پی ایم پیکیج ملازم راہل بھٹ کی ہلاکت کے بعد وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں کام کر رہے پی ایم پیکیج ملازمین (کشمیری پنڈت) احتجاج کر رہے ہیں اور اپنی ڈیوٹی سے لگاتار غیر حاضر ہیں۔ احتجاجی ملازمین کی مانگ ہے کہ انہیں وادی کشمیر سے باہر جموں یا کسی اور جگہ ٹرانسفر کیا جائے تاہم انتظامیہ نے ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا ہے۔