سرینگر//
وادی کشمیر میں سب سے پہلے تیار ہونے والا پھل اسٹرا بری بازاروں میں دستیاب ہے تاہم پہلگام واقعے کے باعث اس کی مانگ اور ریٹ تسلی بخش نہ ہونے سے کسان مایوس نظر آ رہے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ وادی میں یہ فصل عین اس وقت تیار ہوئی جب پہلگام واقعے سے پیدا شدہ صورتحال کے نتیجے میں خاص طور پر سیاحوں کے واپس چلنے جانے سے یہاں کے بازار سنساں ہوگئے تو اس پھل کی مانگ اور ریٹ میں یکایک۵۰فیصد سے بھی زیادہ کمی ہوگئی۔
سری نگر کے مضافاتی علاقہ حضرت بل کے گاسو نامی گائوں میں کاشتکار ان دنوں اس فصل کو پودوں سے اتارنے کے کام میں مصروف عمل ہیں لیکن امسال ان کے چہروں پر مایوسی کے بادل سایہ فگن ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امسال بھی پیداوار اچھی تھی اور ریٹ بھی اچھی تھی لیکن پہلگام واقعے کے بعد ریٹ یکایک کم ہوگئی۔
منظور احمد نامی ایک کاشتکار نے یو این آئی کو بتایا’’میں۸برسوں سے یہ کاشتکاری کرتا ہوں اور اپنی روزی روٹی اچھی طرح سے کماتا ہوں اور اپنے عیال کو بخوبی پالتا ہوں‘‘۔انہوں نے کہا’’اسٹرا بری کشمیر میں سب سے پہلے تیار ہونے والا پھل ہے جس کو یہاں کے لوگ اور سیاح شوق سے کھاتے ہیں لیکن امسال جب یہ پھل تیار ہوا بد قسمتی سے اسی وقت پہلگام واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں اس پر گہرے اثرات مرتب ہوگئے‘‘۔
احمد کا کہنا تھا’’اس کی اچھی مانگ بھی تھی ریٹ بھی تسلی بخش تھی لیکن جب سیاح واپس چلے گئے ، اسکول، کالج بند ہوگئے جس سے بازاروں میں رش پھیکا پڑ گیا تو یکایک اس پھل کی مانگ اور ریٹ بھی متاثر ہوگئی‘‘۔
کاشتکار نے کہا’’جس ڈبے کی بازار میں۸۰ سے۱۰۰روپے ریٹ تھی وہ گر اب مشکل سے۴۰روپے میں بیچا جاتا ہے اور جو بڑا ڈبہ۶سو روپے کا تھا وہ آج مشکل سے ہی ڈھائی سو روپے میں فروخت کیا جاتا ہے ‘‘۔
احمد نے کہا’’بازاروں میں ریٹ کے اچانک اس قدر گر جانے سے کسان مایوس ہیں دوسری طرف اس پھل کی عمر انتہائی کم ہوتی ہے اس کو زیادہ دیر تک سٹور نہیں کیا جا سکتا ہے‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’سال گذشتہ حکومت نے ریفرجریٹر گاڑیوں کے ذریعے اس پھل کو جموں کے بازاروں تک پہنچایا تھا جس سے کسانوں کو کافی فائدہ ہوا تھا لیکن امسال ابھی تک سرکار نے اس طرح کا کوئی اقدام نہیں کیا‘‘۔
احمد نے کہا’’ہماری پوری بستی ہی اس فصل کی کاشتکاری سے ہی وابستہ تھی لیکن اب لوگ دوسرے ذرائع معاش اپنا کر اپنے عیال کی پرورش کرتے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ زمین کم ہوتی جا رہی ہے ‘‘۔
کاشتکار نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان کاشتکاروں کی مدد کیلئے فوری موثر اقدام کرے تاکہ ان کو بحران سے بچایا جا سکے ۔
وادی میں اسٹرا بری کی کاشتکاری ٹنگمرگ کے علاوہ جنوبی کشمیر کے کچھ علاقوں میں بھی کی جاتی ہے ۔
اعجاز احمد نامی ایک کاشتکار نے کہا کہ اگر اس کی طرف دونوں حکومت اور کاشتکار بھر پور توجہ دیں گے تویہ بھی سیب صنعت کی طرح ایک انتہائی منافع بخش صنعت ثابت ہوسکتی ہے ۔
اسٹرا بری موسم سرما کے اختتام کے بعد وادی کشمیر میں سب سے پہلے تیار پھل ہے لیکن پودوں سے اتارنے کے بعد یہ پھل صرف تین یا چار دن تک تازہ رہ سکتا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر اس پھل کی کاشت کے لئے موزوں ترین جگہ ہے ۔