نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے جموں کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کے اخراج اور ہلاکتوں کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے جانچ کرانے کی درخواست پر سماعت کرنے سے پیر کو انکار کر دیا۔
یہ عرضی آشوتوش ٹپلو کی طرف سے دائر کی گئی تھی، جن کے والد ٹیکا لال ٹپلو کو اس وقت مبینہ طور پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے دہشت گردوں نے ہلاک کر دیا تھا۔
ایک ممتاز کشمیری پنڈت اور بی جے پی کے سابق نائب صدر ٹکا لال ٹپلو کو۳۳ سال قبل دہشت گردوں نے سری نگر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
۱۹۸۹ میں ٹپلو کے قتل نے وادی سے کشمیری پنڈتوں کے اخراج کو شروع کیا۔ ان کے قتل کے بعد کشمیر میں کشمیری پنڈت رہنماؤں اور کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔
عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کو درخواست واپس لینے اور مناسب علاج تلاش کرنے کی اجازت دی۔
ایک این جی او ’وی دی سیٹیزنز‘ نے بھی ایک عرضی دائر کی ہے جس میں جموں و کشمیر میں۱۹۹۰؍اور۲۰۰۳ کے درمیان کشمیری پنڈتوں اور سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ کی ایس آئی ٹی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ وادی سے ان کی نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
این جی او نے جموں و کشمیر میں کشمیری پنڈتوں اور سکھوں کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا۔
تاہم، سپریم کورٹ نے کہا کہ بحالی سے متعلق مسائل’خالص طور پر ایگزیکٹو کے دائرہ کار میں ہیں‘ اور عرضی گزار سے کہا کہ وہ پہلے مرکز اور مرکزی علاقہ انتظامیہ سے رجوع کرے۔