شیوپور//
وزیر اعظم ‘نریندر مودی نے آج کہا کہ جن چیتوں کے بارے میں پڑھ پڑھ کر ملک کے بچے بڑے ہوتے ہیں، بدقسمتی سے۱۹۵۲میں انہیں معدوم قرار دے دیا گیا تھا، لیکن کئی دہائیوں تک ان کی باز آبادکاری کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔
مودی نے آج باضابطہ طور پر نامیبیا سے لائے گئے چیتوں کو مدھیہ پردیش کے شیوپور کے کونو نیشنل پارک میں چھوڑا۔ نامیبیا سے کل آٹھ چیتے لائے گئے ہیں، جن میں سے تین کو مودی نے انکلوژر میں چھوڑا تھا۔
وزیر اعظم مودی نے کئی دہائیوں کے بعد ہندوستان میں چیتوں کو آباد کرنے کیلئے نامیبیا کے تعاون کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اس دوران اپنے پیغام میں مودی نے کہا کہ آزادی کے امرت مہوتسو میں ہم نے اپنے وراثت پر فخر کرنے اور خود کو غلامی کی ذہنیت سے آزاد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔ پچھلی صدیوں میں فطرت کے استحصال کو جدیدیت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ ملک میں آخری تین چیتوں کا بھی شکار کیا گیا۔ ملک کیلئے بدقسمتی سے چیتا کو ۱۹۵۲میں معدوم قرار دے دیا گیا، لیکن کئی دہائیوں تک ان کی بحالی کے لیے کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کی گئیں۔
چیتوں کی واپسی کے لیے کی گئی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ایک ایسے موضوع پر سخت محنت کی جسے سیاسی نقطہ نظر سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ ملک کے سائنسدانوں نے ایک طویل تحقیق کی۔ ٹیمیں نامیبیا گئیں۔ کئی سروے کے بعد کونو کو منتخب کیا گیا۔ آج اسی محنت کا نتیجہ سامنے آیا ہے ۔
مودی نے کہا کہ ہندوستان میں فطرت، ماحول، جانور اور پرندے نہ صرف سلامتی کی بنیاد ہیں بلکہ ہماری روحانیت اور حساسیت کی بنیاد بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ ہمیں بچپن سے سکھایا جاتا ہے ۔ ایسے میں اگر ایک پوری نوع کا وجود ہی ختم ہو جائے تو ہم اسے کیسے قبول کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آنے والے برسوں میں بچوں کو اس ستم ظریفی سے نہیں گزرنا پڑے گا کہ وہ اس چیتا کو نہیں دیکھ پائیں گے جس کے بارے میں وہ پڑھ کر بڑے ہوئے ہیں۔
مودی نے کہا کہ ۲۱ویں صدی میں تیزی سے ابھرتے ہوئے ہندوستان نے دنیا کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ معیشت اور ماحولیاتی نظام ایک دوسرے سے متضاد نہیں ہیں۔ ماحولیات کے تحفظ کے ساتھ ملک کی ترقی بھی ہو سکتی ہے ، ہندوستان نے یہ کر دکھایا۔ان کا کہنا تھا’’۲۰۱۴سے اب تک ملک میں جنگلات سے محفوظ۲۵۰نئے علاقے شامل کیے گئے ہیں۔ گجرات کے ایشیائی شیروں، ایک سینگ والے گینڈے اور آسام کے ہاتھیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں ویٹ لینڈز بھی پھیلے ہیں۔ ملک میں۷۵ویٹ لینڈ سائٹس کو’رامسر سائٹس‘قرار دیا گیا ہے اور ان میں سے۲۶کو پچھلے چار سالوں میں شامل کیا گیا ہے ۔ ملک کی ان کاوشوں کے اثرات آنے والی صدیوں تک نظر آئیں گے اور ترقی کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔