نئی دہلی/ 16 ستمبر
پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد لون 2018 میں اسمبلی کی تحلیل سے ٹھیک پہلے جموں و کشمیر کے وزیر اعلی بننا چاہتے تھے حالانکہ ان کے پاس صرف چھ ایم ایل اے تھے۔
اُس وقت کے جموں کشمیر کے آخری گورنر ستیہ پال ملک نے ’دی وائر‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں 2018 میں ان کے ذریعہ جموں و کشمیر اسمبلی کی تحلیل سے قبل پردے کے پیچھے کی سیاسی چالوں پر روشنی ڈالتے ہوئے لون کو مرکز کا منظور نظر‘ قرار دیا۔
ملک نے کہا کہ انہوں نے لون سے کہا تھا کہ وہ انہیں 87 رکنی ایوان میں اس حمایت کے بارے میں لکھیں۔ لون نے کہا کہ ان کے پاس چھ ایم ایل اے ہیں لیکن ”مجھے بتایا کہ اگر آپ مجھے حلف دلائیں تو میں ایک ہفتے میں اپنی اکثریت ثابت کردوں گا“۔
جموں کشمیر کے سابق گورنرنے ان حالات کے بارے میں بات کی جن میں انہوں نے نومبر 2018 میں اسمبلی کو تحلیل کر دیا حالانکہ پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس (این سی) کی حمایت سے حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا تھا۔
محبوبہ کی سربراہی میں پی ڈی پی،بی جے پی حکومت اس سے قبل جون 2018 میں بی جے پی کے اتحاد سے باہر ہونے کے بعد گر گئی تھی۔
ملک نے کہا کہ انہوں نے لون سے کہا تھا، ”یہ گورنر کا کردار نہیں ہے اور میں ایسا نہیں کروں گا۔ سپریم کورٹ مجھے کوڑے لگائے گی۔ اگلے دن سپریم کورٹ کہے گی کہ آپ ایوان کو طلب کریں۔ تم ہار جاو¿ گے‘میں ایسا نہیں کروں گا“۔
گورنر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پی ڈی پی،این سی،کانگریس اتحاد کو اکثریت حاصل ہو سکتی ہے لیکن ”بے وقوفی‘ سے انہوں نے کوئی رسمی میٹنگ نہیں کی اور نہ ہی کوئی قرارداد منظور کی اور نہ ہی ’خاتون (محبوبہ) کو حمایت کا خط دیا‘۔
ملک نے کہا کہ انہوں نے اس وقت کے مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی سے صورتحال کے بارے میں بات کی تھی اور مرکز سے ہدایات مانگی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے جیٹلی سے کہا تھا کہ اگر انہیں محبوبہ مفتی کا خط ملتا ہے جس میں حکومت بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے تو میں انہیں حلف کے لیے بلانے کا پابند ہوں۔”مرکز نے مجھے کوئی مشورہ نہیں دیا تھا اور کہا تھا کہ میں جو مناسب سمجھوں کروں“۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد انہوں نے نومبر 2018 میں اسمبلی کو تحلیل کر دیا تھا۔
محبوبہ مفتی 56 ایم ایل ایز کی حمایت کے ساتھ گورنر ہاو¿س پہنچنا چاہتی تھیں جن میں کانگریس اور این سی شامل تھے، لیکن جموں میں راج بھون کی فیکس مشین خراب ہونے کی وجہ سے یہ خط نہیں پہنچایا جا سکا۔