سرینگر//
جموں کشمیر سے تقریباً ۱۵۰ قدیوں کو یوٹی کے باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ان قیدیوں میں کشمیر سمیت پاکستان کے عسکریت پسند شامل ہیں۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ان قیدیوں کو ریاست اتر پردیش‘ہریانہ اور نئی دہلی منتقل کیا گیا ہے تاکہ وہ ’موثر طریقے سے‘ جموں و کشمیر کی جیلوں میں قیدیوں کو پاکستانی عسکریت پسندوں کی جانب سے بنیاد پرست بنانے کی جانچ کر سکیں۔
رپورٹ کے مطابق ’’جموں و کشمیر سے منتقل کیے گئے زیادہ تر عسکریت پسندوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت ہائی سیکورٹی والی کوٹ بھلوال جیل میں رکھا گیا تھا۔‘‘
پاکستانی عسکریت پسندوں کو باہر منتقل کرنے سے دیگر قیدیوں کی بنیاد پرست ذہنیت پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ موبائل ٹیلی فون وغیرہ کے ذریعے جیل کے اندر سے عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کی کوششوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔
سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اتر پردیش، نئی دہلی اور ہریانہ میں جیل انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ پی ایس اے قیدیوں کے علاوہ پاکستانی اور کشمیری عسکریت پسندوں کو مکمل طور پر الگ کر دیں اور یہ یقینی بنائیں کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ نہ مل سکیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ’’بنیادی طور پر ان علیحدگی پسندوں اور عسکریت پسندوں کو باہر کی جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جن کے بارے میں انتظامیہ کو لگتا ہے کہ وہ جیلوں میں موجود عام مجرموں کو بنیاد پرست بنا سکتے ہیں یا وہ لوگ جو موبائل ٹیلی فون اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے جیلوں کے اندر سے تخریبی سرگرمیوں کو ہوا دے سکتے ہیں۔‘‘
سیکورٹی ایجنسیوں نے مبینہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ کٹر عسکریت پسندوں اور مجرموں کو زیادہ دیر تک ایک جیل میں نہیں رہنے دیا جائے گا کیونکہ وہ وہاں بھی اپنی بیرکوں میں بند مجرموں کی مدد سے اپنا نیٹ ورک تیار کر سکتے ہیں۔ اس لیے ان کی نقل مکانی جاری رہے گی۔
ایم ایچ اے کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم میں جیلوں کا باقاعدگی سے معائنہ کرنے، حفاظتی انتظامات کو مضبوط بنانے اور موثر انتظامیہ کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جیلوں کو ملک دشمن سرگرمیوں کی افزائش گاہ بننے کے لیے غلط استعمال نہ کیا جائے۔
ایم ایچ اے نے جیل کے اندر اور باہر جیل کے عملے کی غیر ضروری نقل و حرکت پر پابندی کا حکم دیا۔ اس مقصد کیلئے‘جیل کے عملے کے اندراج اور باہر نکلنے کے رجسٹروں کو درست رکھا جانا چاہیے۔