اپنے نتیش کمار… بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار آجکل دہلی… مودی جی کے دہلی میں ہیں …اسی مودی جی کی دہلی میںجس کی گود میں نتیش کمار کل تک تھے ۔دہلی میں کمار بابو اپوزیشن جماعت کے لیڈروں سے مل رہے ہیں… ان سے بات کررہے ہیں… مودی جی کیخلاف ان سب کو اکٹھا کرنے کی کوشش کررہے ہیں… اس کوشش کے دوران کمار بابو کا جب بھی میڈیا سے آمنا سامنا ہوا تو… تو ان سے ایک ہی سوال پوچھا جارہا ہے کہ کیا آپ وزیر اعظم کے دعویدار ہیںجوآپ اپوزیشن جماعتوں کو جمع کرنے ‘ انہیں متحد کرنے نکلیں ہیں؟کمار بابو کا ایک ہی جواب ہے اور وہ یہ ہے کہ نہیں صاحب میری ایسی کوئی خواہش ہے اور نہ میں اس عہدے کا کوئی دعویدار ہوں … آپ میں سے کئی ایک یہ سوچ رہے ہوں گے کہ …کہ کماربابو تو بڑے شریف النفس سیاستدان ہیں ‘ ان میں وزیر اعظم کے عہدے کا کوئی لالچ نہیں ہے… اگر آپ ایسا ہی سمجھتے ہیں تو… تو یقین کیجئے کہ پھر آپ نے کمار بابو کو جانا ہے اورنہ پہنچانا ہے… ان کے بال سفید ہیں اور اللہ میاں کی قسم انہوں نے اپنے یہ بال دھوپ میں سفید نہیں کئے ہیں… بالکل بھی نہیں کئے ہیں … کمار بابو کی سیاست ‘ ملک کی سیاست پر نظر ہے اور سیاسی نبض پر ہاتھ بھی ہے… اس لئے یہ جانتے ہیں کہ ملک کا سیاسی مزاج کیا ہے اور… اور کیا نہیں‘ سیاسی ہوا کا رخ کس جانب ہے اور کس جانب نہیں ۔یہ جانتے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ ۲۰۲۴ کے لوک سبھا انتخابات میں بھی مودی جی فاتح بن کر ابھریں گے… اور مسلسل تیسری بار وزیر اعظم بنیں گے … پھر اس کرسی جس پرمودی جی بیٹھے ہیں اور لمبے سمے کیلئے بیٹھنے والے ہیں ‘ اس پر نظریں جمانا دانشمندی نہیں ہے اور…اور بالکل بھی نہیں ہے… یہ بات کمار بابو جانتے ہیں ‘ اس لئے وہ بار بار کہتے ہیں کہ انہیں وزیر اعظم بننے کی کوئی خواہش نہیں ہے کہ… کہ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی آپشن بھی نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کیونکہ مودی کے ہوتے … ان کے متبادل کا کوئی آپشن ہے ہی نہیں۔اس بارے میں اگر کوئی سوچے گا بھی تو… تو خود کی اورلوگوں کی نظروں میں مذاق بن جائے گا اور… اورکمار بابو ایسا نہیں چاہتے ہیں… اور اس لئے بھی نہیں چاہتے ہیںکہ کیا پتہ انہیں کب پھر سے مودی جی کی گود میں بیٹھنے کا من ہو۔ ہے نا؟