سرینگر//(ندائے مشرق ویب ڈیسک)
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بدھ کے روز اپوزیشن کے اس الزام کو مسترد کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) بھی ۱۹۹۰ میں کشمیری پنڈتوں کے اخراج کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ دار ہے کیونکہ وہ مرکز میں اس وقت کی وی پی سنگھ کی قیادت والی حکومت کی حمایت کر رہی تھی۔
راجیہ سبھا میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ کشمیر میں۱۹۹۰ سے پہلے دہشت گردی کی ہلاکتیں ہو رہی تھیں جب نیشنل کانفرنس کانگریس کے ساتھ اتحاد میں جموں و کشمیر میں برسراقتدار تھی، اور اس وقت کے گورنر جگموہن نے وادی پر دہشت کے سیاہ بادلوں کے بارے میں انتباہ کیاتھا۔
سیتا رمن نے متعلقہ ایف آئی آر نمبروں کے ساتھ۱۹۸۹ میں دہشت گردوں کے ذریعہ ’سات بڑے واقعات‘ یا کشمیری پنڈتوں کے قتل کی تفاصیل پیش کیں۔
وزیر خزانہ راجیہ سبھا میں مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر (جے کے) کے بجٹ ۲۰۲۲۔۲۳ پر بحث کا جواب دے رہے تھے۔ ایوان نے بعد میں جموں و کشمیر بجٹ کی منظوری کے عمل کو مکمل کرتے ہوئے متعلقہ بلوں کو واپس کر دیا جسے لوک سبھا نے ۱۴مارچ کو منظور کیا تھا۔
بحث کے دوران، کانگریس پارٹی نے بی جے پی پر۱۹۹۰ میں مرکز میں وی پی سنگھ کی قیادت والی حکومت کی حمایت کرنے کا الزام لگایا تھا جب کشمیری پنڈتوں کو دہشت گردوں کے ذریعہ نشانہ بنائے جانے کے بعد وادی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
سیتا رمن نے کہا’’میں صرف حقائق کو ریکارڈ پر رکھنا چاہتی ہوں۔ انڈین نیشنل کانگریس کی حمایت سے نیشنل کانفرنس کی حکومت نومبر ۱۹۸۶ سے۱۸ جنوری ۱۹۹۰تک جموں و کشمیر میں برسراقتدار تھی۔ گورنر جگموہن اس وقت کے وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے استعفیٰ کے بعد (۲۰جنوری۱۹۹۰ کو) جموں و کشمیر پہنچے…۲۰ جنوری۱۹۹۰ کی بات ہے جب گورنر سری نگر پہنچے۔‘‘
وفاقی وزیر خزانہ کاکہنا تھا’’۱۹۹۰ میں جو کچھ بھی ہوا، ہم سب جانتے ہیں کہ ہم نے یہ سامنے رکھا ہے اور ہم سب اسے دیکھ بھی رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا ’’لیکن۱۹۸۹ میں کیا ہوا جب یہ (فاروق عبداللہ) کی حکومت ابھی تک قائم تھی، نومبر۱۹۸۶ سے لے کر۱۸ جنوری۱۹۹۰تک۔ میں صرف۱۹۸۹ کی مثال دوں گی جب نیشنل کانفرنس اور انڈین نیشنل کانگریس کی حکومت تھی‘‘۔
سیتا رمن نے متعلقہ ایف آئی آر نمبروں کے ساتھ۱۹۸۹ میں دہشت گردوں کے ذریعہ ’سات بڑے واقعات‘کی تفصیل پیش کی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے اپوزیشن سے یہ بھی کہا کہ جولائی ۱۹۸۹ میں گورنر جگموہن (اپنے پہلے دور میں) نے اس وقت کی ریاستی حکومت کو دہشت گردی کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔
سیتا رمن کاکہنا تھا’’کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جگموہن جی کو بھی گورنر بننے کے اپنے پہلے مرحلے میں جب جولائی۱۹۸۹ میں ان سے رخصت ہونے کو کہا گیا تھا، کیا انہوں نے خود اس وقت حکام کو خبردار نہیں کیا تھا کہ دہشت گردوں کے سیاہ بادل واقعی جموں و کشمیر پر چھائے ہوئے ہیں، اور ضروری ہے کہ ریاستی حکومت کو اقدامات کرنے ہوں گے۔‘‘
وفاقی وزیر خزانہ جب ۱۹۸۹ کے قتل کا ذکر کر رہی تھیں، اپوزیشن کے بعض ارکان نے ان سے کہا کہ وہ اپنے جواب کو بجٹ پر مرکوز کریں۔ اس پر سیتا رمن نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کی تقریریں بھی کشمیر فائلز (فلم) پر مرکوز تھیں نہ کہ بجٹ پر، اس لیے انہیں تمام مسائل پر جواب دینے کا پورا حق ہے۔‘‘