نئی دہلی///
کانگریس کے سینئر لیڈر رہے غلام نبی آزاد نے پیر کو ایک بار پھر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور پارٹی کے دیگر لیڈروں پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے ۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے راجیہ سبھا میں اپنی میعاد ختم ہونے پر دیے گئے الوداعی خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے آزاد نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ وزیر اعظم نے کسی کی پروا نہیں کی لیکن پھر بھی انہوں نے ’انسانیت‘کا مظاہرہ کیا۔
یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے آزاد نے الزام لگایا کہ جی۲۳ گروپ کی طرف سے خط لکھے جانے کے بعد انہیں پارٹی میں الگ تھلگ کر دیا گیا ہے اور کئی دہائیوں سے اسٹار کمپینر رہنے کے باوجود انہیں مہم کمیٹی سے باہر رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا’’گھر والوں نے مجھے گھر چھوڑنے پر مجبور کیا۔ جب لوگوں کو لگتا ہے کہ آپ کو وہاں نہیں رہنا چاہیے تو عقلمند آدمی وہ جگہ چھوڑ دیتا ہے ‘‘۔
مودی کی الوداعی تقریر کے دوران ان کی آنکھوں میں آنسوؤں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے یاد دلایا کہ کشمیر میں گجرات ٹورسٹ بس پر حملہ اس وقت ہوا تھا جب وہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ تھے اور مسٹر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے ۔ انہوں نے کہا’’جب مودی نے مجھے فون کیا تو میں رو رہا تھا اس لیے میں ان سے بات نہیں کر سکا۔ مودی کو راجیہ سبھا میں وہ جملہ یاد آیا اور ان کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ مودی میرے لیے نہیں روئے اور میں ان کے لیے نہیں رویا۔ ہمیں وہ واقعہ پھر یاد آیا تو ہماری آنکھیں نم ہو گئیں۔ کیونکہ وہ منظر خوفناک تھا‘‘۔
تقریباً پانچ دہائیوں تک پارٹی میں رہے آزاد نے الزام لگایا’’مودی ایک بہانہ ہے ، جب سے جی۲۳ کا خط لکھا گیا ہے ، وہ ہمیں پسند نہیں کرتے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ پارٹی سے بالاتر ہیں۔ وہ کسی مشورے پر کان نہیں دھرتے ‘‘۔
سابق کانگریسی لیڈرنے کہا کہ وہ سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کا احترام کرتے ہیں کیونکہ وہ محترمہ اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے خاندان کے افراد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں موجودہ قیادت کے کام کرنے کے انداز سے مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں گزشتہ ۲۵سال سے کوئی الیکشن نہیں ہوا ہے ۔
کانگریس لیڈر جے رام رمیش کے ان کے ڈی این اے پر سوال اٹھائے جانے پر آزاد نے کہا کہ جو شخص میرے ڈی این اے کی بات کر رہا ہے اس کا ڈی این اے کیا ہے ۔ کیا یہ صرف میرے خلاف کہانی پلانٹ کرنے کے لیے ہے ؟ وہ راجیہ سبھا میں بیٹھے بی جے پی ممبران کو پرچی بھیجتے ہیں اور وہ میرے ڈی این اے کی بات کر رہے ہیں۔
خیال ر ہے کہ آزاد نے گزشتہ جمعہ کو پارٹی کے تمام عہدوں کے ساتھ ساتھ بنیادی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔
دریں اثنا کانگریس نے کہا کہ پارٹی کے سابق لیڈر غلام نبی آزاد جس طرح سے استعفیٰ دینے کے بعد بیان بازی کے ذریعے پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے وہ مسلسل اپنے ہی معیار کو گرا رہے ہیں۔
کانگریس کے محکمہ مواصلات کے سربراہ جے رام رمیش نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے کے بعد آزاد اسی کانگریس کو اچھی اور بری باتیں کہہ رہے ہیں جس نے انہیں زندگی میں سب کچھ دیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کر کے آزاد خود اپنی سطح کو نیچے گرا رہے ہیں۔
رمیش نے ٹویٹ کیا’’جس پارٹی میں مسٹر آزاد برسوں رہے ۔ جہاں انہیں سب کچھ ملا۔ انہیں اسی پارٹی کو بدنام کرنے کا کام سونپا گیا ہے ۔ یہ ان کے معیارکو مزید کم کر رہا ہے ‘‘۔
آزاد کو انتباہی لہجے میں انہوں نے کہا، ’’وہ ہر منٹ اپنی دھوکہ دہی کا جواز کیوں پیش کر رہے ہیں۔ انہیں آسانی سے بے نقاب کیا جا سکتا ہے ، لیکن ہم اپنے معیار کو کیوں کم کریں۔‘‘