اللہ میاں کی قسم ہم نہیں جانتے ہیں اور بالکل بھی نہیں جانتے ہیں کہ کانگریس سے الگ ہو کر آزاد صاحب سیاست میں اپنا کوئی نام کما سکیں گے یا نہیں … کچھ … کچھ قابل ذکر کر پائیں گیا یا نہیں … لیکن ہاں اتنا ہم ضرورجانتے ہیں کہ ان جناب کی وجہ سے آجکل پڑھنے لکھنے کو بہت کچھ مل رہا ہے… ان کے حوالے سے مل رہا ہے… ٹی وی پر ان کے اور ان کے حمایتیوں کے انٹرویوز آ رہے ہیں اور ہول سیل میں آ رہے ہیں… اخبارا ت میں خبریں اور تجزیے شائع کئے جا رہے ہیں… ان کے بارے میں اتنا شور ہو رہا ہے کہ ہمیں ڈر ہے کہ کہیں ’خالی برتن زیادہ شور کرتے ہیں ان‘پر صادق نہ آجائے … خیر! تو اپنے ایک تازہ انٹرویو میں آزاد صاحب کہتے ہیں کہ… کہ راہل گاندھی تو اچھے انسان ہیں… بہت ہی اچھے انسان ہیں… لیکن… لیکن سیاست ان کے بس کی با ت نہیں ہے ‘ ان میں سیاست کیلئے قابلیت ہے اور نہ وہ محنت کرنے کو تیار ہیں… اب آپ ہی بتائیے کہ کیا آزاد صاحب راہل گاندھی کے ساتھ یہ زیادتی نہیں کررہے ہیں؟وہ کیا ہے کہ ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ یا تو آپ اچھے انسان ہو سکتے ہیں یا پھر سیاستدان… آپ اچھے انسان بھی ہوں اور سیاستدا ن بھی ‘ صاحب ایسا ممکن نہیں ہے… اور بالکل بھی نہیں ہیں ۔ اس لئے اگر آزاد صاحب راہل گاندھی کو ایک اچھا انسان سمجھتے ہیں تو… تو پھر ان سے ایک سیاستدان… ایک اچھا سیاستدان ہونے کی توقع رکھنا … اللہ میاںکی قسم راہل گاندھی کے ساتھ زیادتی ہے‘ نا انصافی ہے اور… اور ہاں ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔دنیا میں سیاستدان تو ہول سیل میں دستیاب ہیں‘ ہم ملک کی نہیں بلکہ اپنے کشمیر کی بات کریں گے تو … تو یہاں بھی سیاستدانوں کی ایک فوج ہے …اب وادی کے گلی کوچوں میں سیاستدان دستیاب ہیں یا ’صحافی ‘،جہاں بھی جائیے وہاں اپ کو یا تو ’صحافی‘ ملیں گے یا پھر سیاستدان … لیکن… لیکن صاحب ایک اچھا انسان نہیں ملے گا اور…اور بالکل بھی نہیں ملے گا …آپ کشمیر سے کنیا کماری تک جائیے تو مشکل سے کچھ ایک اچھے انسان ملیں گے … لوگ توملیں گے اور ہزاروں لاکھوں میں ملیں گے… لیکن اچھے انسان نہیں ملیں گے۔آزاد صاحب کو راہل گاندھی کی شکل میں ایک اچھا انسان ملا تھا … انہوں نے اسے بھی چھوڑ دیا… اور اس لئے چھوڑ دیا کیونکہ آزاد صاحب ایک سیاستدان ہیں… اور… اور ایک سیاستدان اچھا انسان بھی ہو … صاحب یہ نا ممکنات میں سے ہے ۔ ہے نا؟