اب صاحب اگرآپ نے اپنی آنکھیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے…ان پرپٹی چڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تو اس میں کوئی کیا کر سکتا ہے… ظاہر ہے پھر آپ کو کچھ دکھائی نہیں دے گا … آپ کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے …لیکن آپ کسی سے اس کی شکایت نہیں کرسکتے ہیں ہے اور اس لئے نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ اپنی آنکھیں بند رکھنا ‘ ان پر پٹی چڑھانا آپ کا فیصلہ ہے…کسی اور کا نہیں ‘ بالکل بھی نہیں ۔اس کیلئے کوئی اور نہیں بلکہ آپ خود ذمہ دار ٹھہرائے جائیں گے ۔ خیر!اپنی آنکھوں پر پٹی باندھنے والے اکثر یہ سوال کرتے رہتے ہیں… پوچھتے رہتے ہیں کہ … کہ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد کشمیر کو کیا ملا… کیا بدلاؤ آگیا … انہیں یقینا یہ سوال پوچھنے کا حق ہوتا… اگرا نہوں نے اپنی آنکھیں کھلی رکھی ہو تیں … ان پر پٹی نہیں چڑھائی ہو تی۔ہم یہ تو نہیںکہیں گے کہ جناب دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد کشمیر میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں… نہیں جناب ہم یہ نہیں کہیں گے اور… اور اس لئے نہیں کہیں کہ … کہ کشمیر کے علاوہ ملک کی کسی اور ریاست میں بھی دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہہ رہی ہیں… کشمیر میں دودھ اور شہد کی نہریں بہنا کا مسئلہ نہیں تھا … یہاں سب سے بڑا مسئلہ جو تھا وہ… جان و مال کا تحفظ تھا … یہ سب سے بڑا مسئلہ تھا… اور اسے سب سے بڑا مسئلہ اُن لوگوں نے بھی تسلیم کیا تھا جنہوں نے آج اپنی آنکھیں بند رکھی ہیں…جنہیں آج کچھ نظر نہیں آرہا ہے… جو یہ دیکھ نہیں پا رہے ہیں کہ … کہ ۵؍اگست ۲۰۱۹ کے بعد کشمیر میں شہری ہلاکتوں کا سلسلہ تقریباً تقریباً رک نہیں گیا ہے بلکہ ختم ہو گیا ہے … یہ کشمیر میں دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد سب سے بڑی اور مثبت تبدیلی تھی کہ … کہ اس سے پہلے کیا ہو تا تھا … کس طرح لوگوں کو اکسایا جارہا تھا… اپنے حقیر سیاسی مقاصد کی تکمیل کیلئے آگے کرکے کیسے انہیں قربانی کا بکرہ بنایا جارہا تھا… کیسے ان کے جان و مال کے ساتھ کھیلا جاتا تھا… اس کے ساتھ کھلواڑ کیا جاتا تھا…یہ دہرانے کی ضرورت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کیونکہ یہ جو پبلک ہے سب جانتی ہے ۔ اور ہاں وہ بھی جنہوں نے آج اپنی آنکھیں بند کر کے رکھی ہیں۔ہے نا؟