سرینگر/۲۱مارچ
وادی کے کاشتکاروں اور زرعی ماہرین کی محنت رنگ لائی اور زعفران کی پیداوار گزشتہ ۲۵ برسوں کے مقابلے سب سے زیادہ سنہ۲۰۲۱ میں ہوئی۔
محکمہ زراعت کے اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال زعفران کی پیداوار۰۴ء۱۵ میٹرک ٹن تھی۔ اس سے پہلے، سب سے زیادہ پیداوار۱۹۹۶ میں ریکارڈ کی گئی تھی، جب پیداوار ۱۵ میٹرک ٹن تک پہنچ گئی تھی۔ اوسط پیداوار۸۰ء۲ کلوگرام فی ہیکٹر تھی، جب کہ کاشت شدہ رقبہ۷۰۷ء۵ ہیکٹر تھا۔
۱۹۹۶کے بعد، کشمیر میں زعفران کی پیداوار کے ساتھ ساتھ قابل کاشت زمین دونوں میں کمی آئی، کیونکہ کسان بہتر منافع کے لیے دوسری فصلوں کی طرف منتقل ہو گئے۔
۲۰۱۱ میں قومی زعفران مشن کے آغاز سے پہلے زعفران کی پیداوار میں۳۵فیصد (۴۰ء۱۰میٹرک ٹن) کی کمی واقع ہوئی تھی اور زیر کاشت رقبہ گھٹ کر ۳۷۱۵ ہیکٹر رہ گیا تھا۔
محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر چودھری محمد اقبال نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بروقت بارش کے سبب فصلوں میں زیادہ دیر تک نمی برقرار رہی اور جی آئی ٹیگنگ کی وجہ سے بھی کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ اْن کا کہنا تھا کہ ’ سنہ۲۰۲۱ میں پھول آنے سے پہلے کافی بارش ہوئی تھی۔ جس کی وجہ سے مٹی میں مسلسل تراوٹ رہی۔ جی آئی ٹیگنگ سے کاشتکاروں کا رجحان بھی بڑھا اور زرعی ماہرین کی تربیت بھی کام آئی‘‘۔
اْن کا مزید کہنا تھا کہ’قومی زعفران مشن کے تحت تکنیکی مداخلت نے پیداوار میں اضافہ کیا‘‘۔