نئی دہلی//سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ وہ کورونا وائرس کے متاثرین کے خاندانوں کو معاوضے کی رقم دینے میں مبینہ دھوکہ دہی کی جانچ کا حکم دینے کی مرکز کو اجازت دے سکتاہے۔
جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس بی وی ناگ رتنا کی بنچ نے جانچ کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ معاوضے کا دعوی کرنے کے سلسلے میں مرکزی حکومت کی چار ہفتے کا وقت طے کرنے کی تجویز ’’بہت کم‘‘ تھی۔
اس تجویز پر سپریم کورٹ نے غور کیا اور دعویٰ دائر کرنے کے لیے وقت بڑھانے کی اجازت کا اشارہ دیا۔ بنچ نے کہا کہ جن کی پہلے ہی موت ہوچکی ہے، ان سے متعلق دعوے کرنے کے لئے وہ 60 دنوں کی اجازت دے سکتی ہے۔
بینچ نے کووڈ -19 کی وجہ سے مستقبل میں ہونے والی اموات کی صورت میں دعووں کے لیے 90 دن کا وقت دینے کا بھی اشارہ دیا۔
سپریم کورٹ نے معاوضے کی رقم کا دعویٰ کرنے کے لیے موت کے فرضی یا جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹس کے مبینہ طریقوں سے پھل پھول ہے کاروبار کے معاملے کی تحقیقات کی مرکز سے اجازت دینے کی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہا کہ وہ بدھ تک حکم جاری کرے گی۔
مرکزی حکومت نے مبینہ طور پر جعلی دستاویزات کے نمونوں کی جانچ کرنے کی اجازت دینے کی فریاد کی تھی۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے اپنی (مرکزی حکومت کی ) درخواست میں کہا کہ وہ آندھرا پردیش، مہاراشٹر، گجرات اور کیرالہ ریاستوں میں کئے گئے دعووں کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں۔
بنچ نے کہا ’’دعوؤں کی جانچ ہونی چاہیے۔ جانچ کے لیے کچھ قانونی طاقت ہونی چاہیے۔‘‘ جیسا کہ وکیل نے کہا تھا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے سیکشن 52 کے تحت تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔
سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ گورو کمار بنسل کی طرف سے دائر ایک مفاد عامہ کی عرضی پر جاری حکم پر عمل درآمد کے معاملے میں متاثرین کے قریبی رشتہ داروں کو معاوضے کی رقم کی تقسیم کے لئے 30 جون 2021 کے اپنے فیصلے کی تعمیل کی جانچ کر رہی ہے۔
ملک بھر میں کووڈ-19 وبا کی وجہ سے اب تک 5.16 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
(یواین آئی)