سرینگر//
سرینگر کی ایک خاتون‘جس پر یکم فروری کو شادی کی تجویز کو مسترد کرنے پر تیزاب سے حملہ کیا گیا تھا‘ نے اس معاملے کے مرکزی ملزم سجاد احمد راتھر کو یہاں کی ایک عدالت میں شناخت کیا اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔یہ بات حکام اور اس کے وکیل نے منگل کو بتائی۔
متاثرہ خاتون کے وکیل میر نوید گل نے بتایا کہ اپنے والدین اور دوستوں کے ساتھ، خاتون پیر کو صبح ساڈھے گیارہ بجے عدالت میں پیش ہوئی اور دفاعی وکلاء کی جانب سے اس پر مکمل جرح کی گئی جو شام ساڈھے چار بجے تک جاری رہی۔
خاتون چنئی کے ایک آنکھوں کے اسپتال میں زیر علاج تھی۔ حکام نے بتایا کہ وہ ایک گواہ کے طور پر اپنا بیان ریکارڈ کرنے اور راتھر کو اس شخص کے طور پر شناخت کرنے کیلئے پیش ہوئی جس نے اس کے چہرے پر تیزاب پھینکا تھا۔
گل نے کہا کہ خاتون استغاثہ کے ان گواہوں میں سے ایک تھی جن کا چارج شیٹ میں ذکر کیا گیا ہے، جسے پولیس نے سری نگر شہر کے مرکز میں پیش آنے والے واقعے کے تین ہفتوں کے اندر اندر داخل کیا تھا۔
وکیل نے کہا’’ہم چارج شیٹ میں مذکور کچھ اور گواہوں کو حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کے بعد استغاثہ اپنی حتمی دلیل پیش کرے گا۔ ہم جلد انصاف کی امید کر رہے ہیں‘‘۔
جموں کشمیر پولیس نے تین لوگوں کے خلاف ایک ہزار صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی تھی۔ راتھر اور محمد سلیم کمار عرف طوطااور ایک نابالغ۔ پولیس نے نابالغ کے ساتھ ترمیم شدہ جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ کے مطابق بالغ ہونے کیلئے استدعا کی ہے، جس کے تحت۱۶۔۱۸ سال کی عمر کے نوجوانوں پر تعزیرات ہند (آئی پی سی) کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے‘اگر ان پر سنگین جرائم کا الزام ہے۔
ملزمان پر آئی پی سی کی دفعہ۱۲۰بی (مجرمانہ سازش) اور۳۲۶ ؍اے(رضاکارانہ طور پر تیزاب کے استعمال سے شدید چوٹ پہنچانا) کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ملزمان کو فوری اور مثالی سزا کو یقینی بنانے اور اس طرح کے ’وحشیانہ‘ رجحانات رکھنے والوں کو روکنے کیلئے واقعے کے تین ہفتوں کے اندر چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ ان دفعات کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہے اور کم از کم ۱۰ سال کی قید ہے، لیکن استغاثہ زیادہ سے زیادہ کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ یہ روک تھام کا کام کرے۔
خاتون کو اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ خصوصی علاج کے لیے چنئی منتقل کیا گیا۔ یہ اخراجات ایک تاجر سے سیاستدان بنے، جو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں‘نے برداشت کئے۔