تو صاحب خبر … ایک دم تازہ خبر یہ ہے کہ اپنے بہار ی وزیر اعلیٰ ‘ نتیش کمار نے بی جے پی کے ساتھ ناطہ توڑ دیا ہے… اس نے بی جے پی کو چھوڑ دیا ہے ۔یقین کریں کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے… اس لئے نہیں کہ نتیش کمار کئی برسوں سے بی جے پی کے اتحادی تھے… نہیں صاحب ‘ اس لئے نہیں … بلکہ اس لئے کہ پرانی کہاوت ہے کہ پانی میں رہ کر مگر مچھ سے بیر عقلمندی ہے یا نہیں ‘ لیکن… لیکن یہ خطرہ ہے… بڑا خطرہ … سیاسی خطرہ … نتیش کمار اور ان کی جماعت کیلئے ۔ یقینا بی جے پی سے ناطہ توڑ کر نتیش کمار لالو یادو کی آر جے ڈی کے ساتھ ناطہ جوڑ کر ایک بار پھر وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں… لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہو گی … ختم نہیں ہو سکتی ہے اور… اور اس لئے نہیں ہو سکتی ہے کیونکہ … کیونکہ مہاراشٹر میں شیو سینا نے پانی میں رہ کر مگر مچھ سے بیر رکھا اور… اور نتیجہ سب کے سامنے ہے… ہاں دیر لگی لیکن… لیکن نتیجہ سب نے دیکھا ٹھاکرے کی نہ صرف حکومت گئی … بلکہ اس کی شیو سینا کے بھی حصے بخرے ہو گئے اور… اور اس لئے ہو گئے کیونکہ اس نے بی جے پی سے ناطہ توڑا تھا … این سی پی اور کانگریس سے جوڑا تھا ۔کہنے والوں کا کہنا ہے کہ اسی ڈر … اسی خوف سے نتیش کمار نے بی جے پی سے ناطہ توڑا … اور اس لئے توڑا کہ کہیں وہ اس کی جماعت کا حال بھی شیو سینا جیسا نہ کریں جیسا کہ یہ امت بھائی شاہ پر الزام لگا رہے ہیں… لیکن صاحب کوئی نتیش کمار سے کہے کہ … کہ صاحب کیا بی جے پی سے ناطہ توڑ کر اس کا خطرہ کم ہوا ہے یا بڑھ گیا ہے… نتیش کمار نے ناطہ توڑ کر شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالا ہے یا ہاتھ ڈالنے کی جرأت کی ہے… اور جب آپ شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالنے کی جرأت کریں گے تو… تو آپ کے ہاتھ کا زخمی ہونا ایک طے شدہ امر ہے اور… اور بہاری وزیر اعلیٰ کو تیار رہنا چاہئے… اپنا ہاتھ زخمی ہونے کیلئے تیار…ہاں سوال یہ ہے کہ کیا صرف ہاتھ زخمی ہوگا یا کچھ اور بھی … یہ شیر طے کرے گا …یہ شیر نے طے کرنا ہے‘ کسی اور نے نہیں ‘ بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟