اسلام آباد/۲۰مارچ
پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیر عمران خان کے خلاف نیشنل اسمبلی میں لائے گئے عدم اعتماد کی تحریک کے حوالہ سے حامیوں سمیت چھ سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر بغیر کسی افراتفری کے اس معاملے کو آئینی طور پر حل کرنے میں مدد کریں۔ ڈان نے یہ رپورٹ اتوار کو دی ہے ۔
سپریم کورٹ نے یہ بات بار ایسوسی ایشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہی۔ سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کی جانب سے سندھ ہاؤس میں توڑ پھوڑ کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔
ایک غیر معمولی میٹنگ میں چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے حکمراں پی ٹی آئی، پاکستان مسلم لیگ (نواز)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (فضل)، بلوچستان نیشنل پارٹی، اور عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے اپنے جنرل سکریٹریوں کے ذریعہ نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔
عدالت نے جواب دہندگان کو نوٹس جاری کیا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر آئین کے آرٹیکل ۹۵ کے تحت عمل کو ہموار، قانونی اور پرامن طریقے سے انجام دینے میں ان کی مدد کریں۔ اسے غیر قانونی معاملہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار سے تعلق نہیں رکھتا۔
انہوں نے زور دیا کہ سیاسی سرگرمیاں ’افراتفری‘کی صورتحال پیدا کرنے کے بجائے قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو دھمکانا اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانا قابل قبول نہیں۔