سرینگر//
مرکزی وزیر نتیا نند رائے نے منگل کو لوک سبھا میں کہا کہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج کے تحت کام کرنے والے کسی بھی کشمیری پنڈت نے وادی میں دہشت گردوں کے ذریعہ کمیونٹی کے ساتھی افراد کے قتل کے خلاف احتجاج میں استعفیٰ نہیں دیا ہے۔
رائے نے کہا کہ وزیر اعظم پیکیج کے تحت وادی کشمیر میں جموں و کشمیر انتظامیہ کے مختلف محکموں میں کل ۵۵۰۲ کشمیری پنڈتوں کو سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں۔
مرکزی وزیر نے ایک تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا’’حکومت جموں و کشمیر کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج کے تحت کام کرنے والے کسی بھی کشمیری پنڈت نے وادی کشمیر میں ایک کشمیری پنڈت کے قتل کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ نہیں دیا ہے‘‘۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ حکومت نے وادی میں جموں و کشمیر حکومت کے مختلف محکموں میں تعینات کشمیری تارکین وطن ملازمین کیلئے۶۰۰۰ ٹرانزٹ رہائش گاہوں کی تعمیر کو منظوری دی ہے۔
رائے نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگست ۲۰۱۹ میں آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر میں پانچ کشمیری پنڈتوں اور۱۶ دیگر ہندوؤں اور سکھوں سمیت ۱۱۸ شہری مارے گئے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگست ۲۰۱۹کے بعد سے کسی کشمیری پنڈت نے وادی سے ہجرت نہیں کی۔
مرکزی وزیر نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ جموں و کشمیر میں۲۰۱۷ سے لے کر اب تک بہار سے تعلق رکھنے والے سات سمیت اٹھائیس غیر مقامی مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔
مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ جموں اور کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد میں کافی کمی آئی ہے ۔۲۰۱۸ میں ۴۱۷ سے ۲۰۲۱ میں۲۲۹ تک۔تاہم، وزیر نے کہا، سرحد پار سے اعانت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعہ اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں اور تارکین وطن کارکنوں پر چند ہدفی حملے ہوئے ہیں۔
رائے نے کہا’’جموں کشمیر کی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق۲۰۱۷ سے اب تک۲۸ غیر مقامی مزدور مارے جا چکے ہیں، جن میں سے دو کا تعلق مہاراشٹر سے، ایک کا تعلق جھارکھنڈ سے اور سات کا بہار سے ہے‘‘۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت نے اقلیتوں کی حفاظت کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں ایک مضبوط سکیورٹی اور انٹیلی جنس گرڈ، دن اور رات کے علاقے پربرتری‘گشت اور دہشت گردوں کے خلاف فعال کارروائیاں شامل ہیں۔