سرینگر//(ویب ڈیسک)
حکومت ہند نے منگل کو کہا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کے شیڈول کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا(ای سی آئی) کا اختیار ہے۔
وادی میں جمہوری عمل شروع کرنے کیلئے کشمیر میں حالات کو کس ٹائم فریم کے ذریعے معمول پر لایا جائے گا کے بارے میں ایک سوال کے تحریری جواب میںوزارت داخلہ میں ریاستی وزیر نتیا نند رائے نے کہا کہ حکومت نے حد بندی کمیشن تشکیل دیا ہے، جس نے جموں کشمیر کے پارلیمانی اور قانون ساز اسمبلی کے حلقوں کی حد بندی سے متعلق۱۴ مارچ۲۰۲۲؍ اور۵ مئی۲۰۲۲ کو رپورٹ جاری کی۔ رائے نے پارلیمنٹ کے جاری مانسون سیشن میں رکن پارلیمنٹ اے گنیشمورتی کے سوال کے جواب میں کہا’’اس کے بعد، ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے جموں اور کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے ووٹرز کی انتخابی فہرستوں پر نظر ثانی کا آغاز کیا ہے۔ انتخابات کے شیڈول کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کا استحقاق ہے‘‘۔
رائے نے کہا کہ حکومت کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی ہے اور جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال ’کافی طور پر بہتر‘ ہوئی ہے۔انہوں نے جواب میں کہا’’۲۰۱۸ میں دہشت گرد حملوں میں ۴۱۷ سے۲۰۲۱ میں۲۲۹ تک کافی کمی آئی ہے‘‘۔
مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت نے وادی کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ ’’ان میں ایک مضبوط سیکورٹی اور انٹیلی جنس گرڈ، دہشت گردوں کے خلاف فعال کارروائیاں، ناکے پر رات کی گشت اور چیکنگ کو تیز کرنا، مناسب تعیناتی کے ذریعے سیکورٹی کے انتظامات اور سیکورٹی فورسز کی طرف سے برقرار رکھا گیا چوکنا رہنا شامل ہے‘‘۔
مرکزی وزیرمملکت نے کہا کہ حکومت نے جموں و کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں پی ایم ڈی پی، ۲۰۱۵ فلیگ شپ پروگرام، آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم کا قیام، دو نئے ایمس اور سڑکوں، بجلی وغیرہ میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تیز رفتار ٹریکنگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی صنعتی ترقی کیلئے ایک نئی مرکزی اسکیم کو لاگو کیا جا رہا ہے جس کی مالیت ۲۸۴۰۰ کروڑ جس سے ۵ء۴ لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔
رائے نے کہا کہ گزشتہ سال جموں و کشمیر میں دہشت گردی سے متعلق ۲۲۹ واقعات ہوئے جن میں ۴۲ سیکورٹی اہلکار اور ۴۱ عام شہری مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۲۱ کے دوران مجموعی طور پر۱۱۷ سیکورٹی اہلکار اور۷۵ شہری زخمی ہوئے۔
۲۰۲۰میں انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی سے متعلق ۲۴۴ واقعات ہوئے جن میں ۶۲ سیکورٹی اہلکار اور ۳۷ عام شہری مارے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سال میں ۱۰۶ سیکورٹی اہلکار اور ۱۱۲ شہری زخمی ہوئے۔