سرینگر///
اقوامِ متحدہ کے جوہری تنصیبات پر نظر رکھنے والے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کے پاس ممکنہ طور پر ایک جوہری ہتھیار کے لیے یورینیئم کو دوبارہ افزودہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور وہ ’چند ماہ کے اندر‘ ایسا کر سکتا ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رفال گراسی کا کہنا تھا کہ ایران کی تین جوہری تنصیبات پر گذشتہ ہفتے کیے گئے امریکی حملے سے شدید مگر ’مکمل نقصان نہیں ہوا۔‘
گراسی نے ایک پیغام میں کہا کہ ’ہم یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ سب کچھ ختم ہو گیا ہے اور وہاں کچھ بھی موجود نہیں ہے۔‘
یاد رہے کہ اسرائیل نے ایران میں جوہری اور عسکری اہداف کو ۱۳ جون کو اس دعوے کی بنیاد پر نشانہ بنایا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے۔ اس کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے کیے گئے تھے جس کے بعد امریکہ نے۲۲جون کو ایران کی تین جوہری تنصیبات پر بمباری کر کے انھیں ’مکمل طور پر تباہ‘ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم اس کے بعد سے اس دعوے کے حوالے سے امریکی میڈیا کی جانب سے شک کا اظہار کیا گیا ہے۔
سنیچر کو گراسی نے بی بی سی کے امریکہ میں پارٹنر ادارے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ تہران ’چند ماہ میں ایک دوسرے سے جڑے متعدد سینٹریفیوجز کے ذریعے افزودہ یورینیئم تیار کر سکتا ہے۔‘انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ایران کے پاس اب بھی وہ ’صنعتی اور ٹیکنالوجیکل صلاحیتیں موجود ہیں…اس لیے اگر ہو چاہے تو وہ یہ دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔‘
آئی اے ای اے اس حوالے سے شکوک کا اظہار کرنے والا پہلا ادارہ نہیں ہے۔ رواں ہفتے پینٹاگون کی ایک لیک ہونے والی ابتدائی اٹیلیجنس رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی حملے کے باعث یہ پروگرام صرف چند ماہ ہی پیچھے گیا ہے۔
جمعرات کو اپنی تقریر میں ایران کے رہبرِ اعلیٰ نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ان حملوں کے باعث بڑا نقصان نہیں ہوا ہے۔ تاہم ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ’غیر معمولی اور سنجیدہ نوعیت کا‘ نقصان ہوا ہے۔
تہران کی جانب سے آئی اے ای اے کی ان تنصیبات تک رسائی کی درخواست مسترد کی جا چکی ہے اور جمعے عراقچی نے ایکس پر کہا تھا ’’گراسی کی جانب سے بمباری کا نشانہ بننے والی تنصیبات تک ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے رسائی پر زور دینے کا کوئی مقصد نہیں ہے اور ممکنہ طور پر ان کا ارادہ ٹھیک نہیں ہے۔‘‘