جموں//
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں دو اہم ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت سے ان کی ۵روزہ تحویل حاصل کر لی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ پیر کے روز جموں کی ایک عدالت کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج ریتیش کمار دوبے نے دونوں ملزمان کو ۲۷جون تک این آئی اے کی تحویل میں دیا۔
گرفتار شدگان کی شناخت پرویز احمد جوٹھار ساکن بٹہ کوٹ، پہلگام اور بشیر احمد جوٹھار ساکن ہل پارک، پہلگام کے طور پر کی گئی ہے ۔
این آئی اے کے مطابق ان دونوں افراد نے پاکستان سے تعلق رکھنے والے تین دہشت گردوں کو پہلگام میں حملے سے قبل ایک موسمی جھونپڑی (ڈھوک) میں پناہ دی، انہیں خوراک، رہائش اور دیگر لاجسٹک سہولیات فراہم کیں۔
این آئی اے کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران دونوں ملزمان نے تینوں دہشت گردوں کی شناخت اور ان کے پاکستانی ہونے کی تصدیق کی ہے ۔
۲۲؍اپریل کو پیش آئے اس سفاکانہ حملے میں ۲۶؍افراد، جن میں اکثریت سیاحوں کی تھی، جاں بحق اور۱۶؍دیگر زخمی ہوئے تھے ۔ این آئی اے کے مطابق حملہ مذہبی بنیاد پر کیا گیا تھا، جسے حالیہ برسوں کے بدترین دہشت گردانہ واقعات میں شمار کیا جا رہا ہے ۔
تحقیقات جاری ہیں جبکہ این آئی اے کو امید ہے کہ ان گرفتار ملزمان سے مزید اہم معلومات حاصل ہوں گی جو حملے کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
این آئی اے نے کہا کہ جیسے ہی تحقیقات کسی حتمی نتیجے پر پہنچیں گی، دہشت گردوں کی شناخت اور مزید تفصیلات مناسب وقت پر عوام کے سامنے رکھی جائیں گی۔
اس دوران این آئی اے کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ حملے میں زخمی ہونے والے سیاحوں سے پوچھ گچھ کے بعد پتا چلا ہے کہ حملہ آوروں کے پاس جدید ساخت کے ایسے فون تھے، جن کے ذریعے انھوں نے حملے کے بعد اپنے ہینڈلرز سے رابطے کیے جو کہ حکام کے دعوؤں کے مطابق پاکستان کے زیرِقبضہ کشمیر میں موجود تھے۔
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ حملے کے بعض عینی شاہدین نے تحقیقات کے دوران یہ بھی کہا ہے کہ حملہ آوروں نے باڈی کیمرے لگا رکھے تھے اور وہ واقعے کی ریکارڈنگ بھی کر رہے تھے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ان دعوؤں کی مزید چھان بین کی جا رہی ہے جبکہ ایجنسی نے حملے کے وقت بائی سرن اور پہلگام میں موجود تمام سیاحوں کے فونز میں موجود فوٹیج کا بھی معائنہ شروع کر دیا ہے۔
این آئی اے کی تحقیقات تو جاری ہے لیکن کشمیر کے تین شہریوں فتح کمار شاہْو، محمد جْنید اور وِکی کمار نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا اور مطالبہ کیا تھا کہ مودی حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو مفاد عامہ کی اس درخواست کی سماعت کی اور اسے مسترد کردیا۔
درخواست میں پہلگام ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم عدالت نے اسے یہ کہتے ہوئے رد کر دیا کہ ’جج کب سے ایسے معاملوں کے ماہر ہو گئے ہیں۔ آپ اس طرح افواج کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں اس لیے درخواست مسترد کی جاتی ہے۔‘