سرینگر//
جھلستی گرمی کے بیچ محکمہ موسمیات نے جون کے آخری حصے کے لیے جموں و کشمیر کے لیے ایک تفصیلی موسم کی پیشگوئی جاری کی ہے، جس میں ممکنہ بارش اور طوفانی ہواؤں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔
محکمہ کاکہنا ہے کہ ۲۰ جون عام طور پر گرم اور خشک رہے گا ،کچھ ایک مقامات پر گرمی کی لہر سے لے کر شدید گرمی کی لہر کے حالات ہوں گے۔ چند مقامات پر ہلکی بارش یا گرج چمک کے ساتھ بارش کا بھی امکان ہے۔
۲۱/۲۲ جون کو عام طور پر مطلع ابر آلود رہنے کی توقع ہے ، کئی مقامات پر وقفے وقفے سے بارش/گرج چمک کے ساتھ ، اور کچھ مقامات پر شدید بارش ہوگی۔۲۲/۲۳جون کچھ مقامات پر بارش/گرج چمک کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے۔
۲۵تا۲۷ جون سے خطے میں کئی مقامات پر ہلکی سے اوسط بارش/گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔۲۸تا۳۰جون کو بکھرے ہوئے علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش/گرج چمک کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے۔
اس دوران جمعے کو موسم گرما کے اس سیزن کا سب سے گرم دن ریکارڈ کیا گیا، جب سرینگر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت۵ء۳۵ ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق یہ درجہ حرارت جون کے مہینے میں گزشتہ انیس برسوں کے دوران سب سے زیادہ ہے ، جس نے گزشتہ دن کا ہی ریکارڈ توڑ دیا۔
سری نگر شہر میں جمعرات کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت۲ء۳۵ ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ، جو گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جون کا اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے۔ جموں شہر میں زیادہ سے زیادہ ۵ء۳۶ ریکارڈ کیا گیا ، جس سے جموں اور سری نگر شہروں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کے درمیان فرق کم ہو کر صرف ۳ء۱ڈگری سینٹی گریڈ رہ گیا۔
گرمی کی غیر معمولی لہر کی وجہ سے دریائے جہلم کے پانی کی سطح میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے ، جو وادی کا مرکزی آبی ذخیرہ ہے جو اننت ناگ ضلع کے ویریناگ اسپرنگ سے شروع ہوتا ہے اور بارہمولہ ضلع کے اوری قصبے سے ہوتے ہوئے پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر (پی او جے کے) میں جاتا ہے۔
چونکہ پہاڑوں میں پانی کے ذخائر ، جو گرم موسم گرما کے مہینوں میں وادی میں پانی کی سپلائی کو برقرار رکھتے ہیں ، سردیوں میں کم برف باری کی وجہ سے پہلے ہی ختم ہو چکے ہیں ، اس لیے پہاڑی ندیوں ، چشموں ، دریاؤں ، جھیلوں اور کنوؤں میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک گر گئی ہے۔
گاندربل ، سری نگر ، بڈگام ، باندی پورہ ، کپواڑہ ، بارہمولہ ، شوپیاں ، کوگام اور اننت ناگ اضلاع کے پہاڑی علاقوں کے کسان پہلے ہی اپنے دھان کے کھیتوں اور سیب کے باغات کے لیے پانی کی قلت پر رو رہے ہیں۔
کچھ اونچے علاقوں میں دھان کے کھیتوں کو آبپاشی کے کم پانی سے بری طرح متاثر ہونا شروع ہو گیا ہے۔
دھان کے پودے کو کافی پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ صرف اناج کے پکنے اور فصل کے آغاز کے دوران ہوتا ہے جب کسان اپنے کھیتوں کو خشک کرنے کا متحمل ہو سکتے ہیں۔
سیب کے پھلوں کے درختوں کو بھی رس دار اور رنگین سیب کے لیے پھل دار موسم کے دوران بار بار آبپاشی کی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی کی قلت کا شکار سیب کم رس دار ہوتے ہیں ، کافی رنگین نہیں ہوتے اور بہت کم شیلف لائف کے ساتھ ہوتے ہیں۔
اپریل اور مئی کے دوران حالات ظاہر ہونے لگے تھے جب کبھی کبھار ہونے والی بارشوں سے وادی کے مختلف دریاؤں ، ندیوں ، جھیلوں ، چشموں اور کنوؤں میں پانی کا اخراج کم ہو گیا تھا۔
تاہم محکمہ موسمیات کے پاس جمعہ کو لوگوں کے لیے کچھ اچھی خبر تھی۔ محکمہ موسمیات کے دفتر کی پیش گوئی میں کہا گیا ہے ’’اگلے۲۴ گھنٹوں کے دوران جموں ڈویڑن میں ہلکی بارش کے ساتھ کشمیر ڈویڑن میں موسم بنیادی طور پر خشک رہنے کا امکان ہے۔ اگلے ۲ دنوں کے دوران ، جموں و کشمیر میں بکھرے ہوئے سے لے کر کافی حد تک ہلکی بارش ہونے کا امکان ہے‘‘۔
شدید گرمی کے پیش نظر وادی میں طبی ماہرین اور محکمہ صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی صحت کے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ بالخصوص بزرگ شہری، بچے اور بیمار افراد گرمی کی شدت سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں، اس لیے ان کے لیے خاص احتیاط برتنے کی تاکید کی گئی ہے ۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گرمی کی اس شدید لہر کے دوران لوگوں کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں، دھوپ میں غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں اور ہلکے اور سوتی لباس پہنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیٹ اسٹروک ایک خاموش مگر خطرناک مسئلہ ہے ، جس سے بچنے کے لیے عوام کو اپنی معمولات زندگی میں تبدیلی لانا ہوگی۔
ادھر موسمیاتی ماہرین کے مطابق کشمیر جیسے نسبتاً ٹھنڈے خطے میں اس طرح کی شدید گرمی ایک غیر معمولی موسمیاتی رجحان ہے ، جو عالمی موسمیاتی تبدیلی کا واضح مظہر ہے ۔ ان کے مطابق آنے والے دنوں میں اگر بارش نہ ہوئی تو درجہ حرارت مزید بڑھ سکتا ہے ، جس سے انسانی صحت، زراعت اور بجلی کے نظام پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
گرمی کی اس غیر معمولی لہر نے نہ صرف شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کیا ہے بلکہ بجلی کے نظام پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے ، جس کی وجہ سے بعض علاقوں میں مرحلہ وار لوڈ شیڈنگ بھی دیکھی گئی ہے ۔ تاہم، حکومت نے عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ فوری نوعیت کی شکایات کا ازالہ ترجیحی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے ۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ موسمی اپ ڈیٹس پر نظر رکھیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ یا صحت مرکز سے رجوع کریں۔ (ایجنسیاں)