سرینگر//
ایران نے اپنی بند فضائی حدود کو خصوصی طور پر ہندوستانی طلباء کیلئے انخلا کی پروازوں کے لیے کھول دیا ہے۔
بھارتی حکومت کے ہنگامی انخلاء پروگرام ، آپریشن سندھو کے حصے کے طور پر جنگ زدہ ایرانی شہروں میں پھنسے ہوئے کم از کم ایک ہزار ہندوستانی طلباء کے اگلے دو دنوں میں دہلی پہنچنے کی توقع ہے۔
پہلی پرواز آج رات گیارہ بجے اترنے والی ہے۔ دوسری اور تیسری پروازیں ہفتہ کے لیے طے کی گئی ہیں ، ایک صبح اور دوسری شام کو۔
اسرائیلی اور ایرانی افواج کے درمیان جاری میزائل تبادلے اور ڈرون حملوں کے بعد ایرانی فضائی حدود زیادہ تر بین الاقوامی پروازوں کیلئے بند ہیں۔ ہندوستان کو اپنے طلباء کے انخلا کیلئے ایک خصوصی’ فضائی گلیارہ‘ دیا گیا ہے۔
ہندوستان نے بدھ کے روز ایران سے ہندوستانی شہریوں کو نکالنے کے لیے’آپریشن سندھو‘ شروع کرنے کا اعلان کیا کیونکہ خلیج فارس کے ملک کا اسرائیل کے ساتھ تنازعہ کم ہونے کا کوئی اشارہ نہیں تھا۔
دہلی میں ایرانی سفارت خانے کے عہدیداروں نے کہا کہ کچھ طلبا کے زخمی ہونے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ تہران میں ہندوستانی مشن کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت بیرون ملک مقیم ہندوستانی شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتا ہے۔۴ہزار سے زیادہ ہندوستانی شہری ایران میں رہ رہے ہیں اور ان میں سے نصف طالب علم ہیں۔
وزارت خارجہ کی سرکاری بریفنگ کے مطابق ، اس ہفتے کے شروع میں ۱۱۰ ہندوستانی طلبا کو شمالی ایران سے نکالا گیا اور انہیں سڑک کے ذریعے یریوان ، ارمینیہ منتقل کیا گیا۔ یہ انخلا تہران اور یریوان میں ہندوستان کے مشنوں کے درمیان قریبی ہم آہنگی کے تحت کیا گیا تھا۔ یریوان سے ، وہ ۱۸ جون کو۲بجکر۵۵ منٹ پرایک خصوصی پرواز میں سوار ہوئے اور ۱۹ جون کے اوائل میں نئی دہلی میں اترے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت ایران اور ارمینی حکومت کی شکر گزار ہے کہ انہوں نے بھارتی شہریوں کو ان کے علاقوں سے محفوظ راستے کی سہولت فراہم کی۔
ان طلبا کو ایران کے مغربی آذربائیجان صوبے میں واقع ارمیا میڈیکل یونیورسٹی میں داخلہ دیا گیا تھا ، جو ترکی کی سرحد کے قریب ہے ، ایک ایسا خطہ جس میں حالیہ دنوں میں میزائل کی سرگرمی اور فوجیوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے۔
زیادہ تر طلباء جموں کشمیر کے رہائشی ہیں ، جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے تصدیق کی ہے کہ پہلی پرواز میں نکالے گئے ۱۱۰ میں سے ۹۰ کا تعلق مرکز کے زیر انتظام علاقے سے ہے۔
تازہ ترین تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل نے ایران کے جوہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بناتے ہوئے ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کا آغاز کیا۔
اس نے تہران کی طرف سے بڑے پیمانے پر انتقامی حملوں کو جنم دیا ، جن میں میزائل اور ڈرون حملے شامل ہیں جن میں مبینہ طور پر اسرائیلی قصبوں میں ۲۰ سے زیادہ شہری ہلاک اور کئی سو زخمی ہوئے ہیں۔
بدھ کے روز ، اسرائیلی جیٹ طیاروں نے تہران کے قریب متعدد حملے کیے ، عینی شاہدین نے دارالحکومت کے شمالی اضلاع میں انخلا کی اطلاع دی۔ شام تک ، اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے ایک جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا ، جبکہ ایرانی سرکاری میڈیا نے اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے ہائپرسونک میزائل داغے جانے کی اطلاع دی۔