جموں//
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد معمولات زندگی کی بحالی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ، اور اسی سلسلے میں پیر کے روز جموں خطے کے۳۰سرحدی علاقوں میں بند پڑے اسکولوں کو دوبارہ کھول دیا گیا۔ ان اسکولوں کو حالیہ شیلنگ کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کے طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، پونچھ، راجوری، جموں، سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع میں لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد کے قریب واقع اسکولوں کو۱۲دن کی بندش کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے ۔
عینی شاہدین کے مطابق طلبہ دوبارہ اسکولوں کا رخ کر رہے ہیں، اور بازاروں میں جزوی گہما گہمی لوٹ رہی ہے ۔ تاہم مقامی انتظامیہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے ۔
راجوری کے ایک مقامی دکاندار سنجے سنگھ نے بتایا’’جب گولہ باری شروع ہوئی تو ہم نے دکانیں بند کر دیں اور گھروں کو لوٹ آئے ۔ اب بھی ہم شام چار یا پانچ بجے دکانیں بند کر دیتے ہیں۔ گاہکوں کی آمد بہت کم ہے ‘‘۔
ایک اور مقامی شہری‘ خالد نجیب کا کہنا تھا کہ اگرچہ فائر بندی سے کچھ راحت ملی ہے ، لیکن خوف کی فضا تاحال قائم ہے ۔ لوگ بنیادی اشیاء تو خرید رہے ہیں، مگر ایک انجانا سا ڈر اب بھی دلوں میں موجود ہے ۔ اگر حالات پرامن رہے تو ہی مکمل بحالی ممکن ہوگی‘‘۔
مالی مشکلات کے حوالے سے انہوں نے کہا، جو لوگ روز کما کر روز کھاتے ہیں ان کے لیے یہ حالات بہت مشکل ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ۲۲؍اپریل کو جنوبی کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گرد حملے میں۲۶؍افراد کی ہلاکت کے بعد ہندوستان نے۷مئی کو’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں موجود نو دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان شدید گولہ باری اور فضائی حملوں کا تبادلہ ہوا، جس کے باعث سرحدی علاقوں میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی اور تعلیمی ادارے احتیاطی طور پر بند کر دیے گئے ۔
اگرچہ جموں کے بیشتر علاقوں میں اسکول۱۵مئی تک کھل چکے تھے ، تاہم سرحد کے بالکل قریب واقع اسکولوں کو حفاظتی وجوہات کی بنا پر مزید کچھ دن بند رکھا گیا تھا۔
ایک اعلیٰ افسر نے بتایا’’لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد کے ساتھ واقع تمام اسکول آج سے دوبارہ کھل گئے ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام زونل ایجوکیشن آفیسرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں حفاظتی رہنما اصولوں پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔