یقین کریں کہ کچھ باتیں ایسی ہیں… ہماری اور آپ کی باتیں … ہم کشمیریوں کی باتیں ‘ جو ہماری سمجھ میں نہیں آ رہی ہیں… بالکل بھی نہیں آ رہی ہیں…کسی علاقے میں قلت آب کا مسئلہ ہو تو اس علاقے کے لوگ فوراً سڑکوں پر نکل کر اس پر احتجاج کرتے ہیں… احتجاج ہی نہیں کرتے ہیں بلکہ دھرنا دے کر عام لوگوں کی نقل و حمل روک لیتے ہیں… انہیں آگے بڑھنے نہیں دیتے ہیں… ایسا ہی کچھ بجلی کی عدم دستیابی ‘ سمارٹ میٹروں کی تنصیب اور دوسری بنیادی سہولیات کے فقدان پر دیکھنے کو ملتا ہے… لوگ بھر پور احتجاج کرتے ہیں … اپنے غصے کا اظہار کرتے ہیں اوراپنی بات حکومت تک پہنچاتے ہیں… یقینا لوگ ٹھیک کرتے ہیں ‘ صحیح کرتے ہیں… لیکن… لیکن انہی لوگوں کو اس وقت سانپ کیوں سونگھ جاتا ہے جب سڑک ‘بجلی اور پانی کی قلت سے بھی سنگین مسئلہ نے کشمیر کو اپنی گرفت میں لیا ہے…اور اب کئی برسوں سے لیا ہے… ایک ایسا مسئلہ جو ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین تر ہوتاجاتا ہے …یہ ایک ایسا دلدل ہے جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ قوم … قوم کشمیر دھنستی جار ہی ہے اور… اور کوئی اُف تک نہیں کررہا ہے… منشیات کا استعمال جس تیز رفتارسے کشمیر میں بڑھ رہا ہے … اس سے تو کشمیری قوم کی نیندیں حرام ہو نی چاہئیں تھیں… لوگ سڑکوں پر آنے چاہیے تھے… حکومت سے جواب مانگنے چاہئیں تھے کہ یہ کیا ہو رہا ہے اور… اور وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے کیا کررہی ہے… حکومت سے جواب مانگنا چاہئے تھا کہ جب ایل او سی کے اُس پار سے اِ س پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا ہے… تو اتنی بھاری مقدار میں ڈرگس کیسے کشمیر میںپہنچ رہے ہیں … اسمگلروں کو گرفتار اور منشیات پکڑنے کے علاوہ حکومت کرکیا رہی ہے… لوگ یہ حکومت سے پوچھنے چاہئیں تھے … لیکن سب نے اپنے منہ پر تالا چڑھایا ہے… سب نے اپنا منہ بند رکھا ہے… جبکہ منہ بند رکھنا اس مسئلہ کا حل نہیں ہے کہ… کہ منشیات کا استعمال کشمیر کی قوم کو … ہماری نئی نسل کو کھوکھلا کررہا ہے… ختم کررہا ہے… اس سے ہر ایک گھر متاثر ہو سکتا ہے… اگر اس کو روکا نہیں گیا …اور اس کو روکنے کیلئے زبانی جمع خرچ کے علاوہ حکومت کیا کررہی ہے… لوگوں کو… عام لوگوں کو ‘ عام کشمیریوں کو حکومت سے پوچھنا چاہئے کہ… کہ خاموش بیٹھ کر اس کا تماشا دیکھنا اجتماعی خودکشی ہے اور… اور ہاںلوگوں کی خاموشی منشیات کی سمگلنگ اور اس کے استعمال کی تائید بھی سمجھی جا سکتی ہے۔ ہے نا؟