نئی دہلی//
ورلڈ بینک کے صدر ‘اجے بنگا نے ان رپورٹس کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنے کے ہندوستان کے فیصلے میں مداخلت کر سکتا ہے اور اس فیصلے کو پلٹنے پر مجبور کر سکتا ہے ۔
مرکزی حکومت کے اطلاعاتی ادارے پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) نے ’ایکس‘ پربنگا کے حوالے سے ایک پوسٹ میں کہا ہے ’’ایک مددگار کے علاوہ ہمارا کوئی اور کردار نہیں ہے ۔ میڈیا میں اس بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ورلڈ بینک کیسے مداخلت کرے گا اور مسئلے کو کیسے حل کرے گا، لیکن ایسی باتیں بے معنی ہیں۔ ورلڈ بینک کا کردار صرف مددگار کا ہے ‘‘۔
واضح رہے کہ ہندوستان نے سندھ طاس کے پانی کی تقسیم پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان۱۹۶۰کے معاہدے کو۲۲؍اپریل ۲۰۲۵کو پہلگام دہشت گرد حملے کے اگلے دن۲۳؍اپریل کو معطل کر دیا تھا۔ مبینہ طور پر پاکستان کے اشارے پر کام کرنے والے چار دہشت گردوں نے۲۶بے گناہ لوگوں کو بے رحمی سے قتل کیا تھا‘ جن میں ایک شخص نیپال کا شہری تھا۔
وزیر خارجہ وکرم مسری نے جمعرات کو کہا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ جن حالات میں طے پایا تھا، ان میں بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں۔ گزشتہ ڈھائی سال سے ہندوستان اس کی نظرثانی کے لیے پاکستان حکومت کو خطوط لکھتا رہا ہے ۔
مسری نے صحافیوں سے کہا’’ہم نے معاہدے میں ترمیم پر بات چیت کے لیے مذاکرات کی درخواست کرتے ہوئے انہیں کئی نوٹس بھیجے ہیں۔ ہندوستان میں چھ دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے اس معاہدے کا احترام کرتا آ رہا ہے ، یہاں تک کہ اس وقت بھی جب پاکستان نے ہم پر کئی جنگیں مسلط کیں۔ پاکستان ہی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے ، جان بوجھ کر ہندوستان کے مغربی دریاؤں پر اپنے جائز حقوق کے استعمال میں قانونی رکاوٹیں کھڑی کرتا رہا ہے ۔‘‘