سرینگر///
حکام نے منگل کو تصدیق کی کہ کشمیر کے تمام اہم سیاحتی مقامات بشمول پہلگام، گلمرگ، سونمرگ، ڈل جھیل اور مغل گارڈن مکمل طور پر فعال اور کھلے ہیں اور سیاحوں کا استقبال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
محکمہ سیاحت کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اہم مقامات پر سیاحتی سرگرمیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے، جہاں سیاحوں کی مسلسل آمد دیکھی جا رہی ہے۔ ’’پہلگام، گلمرگ، سونمرگ اور دیگر اہم مقامات کھلے اور محفوظ ہیں۔ سیاح آزادانہ طور پر نقل و حرکت کر رہے ہیں اور ان کی حفاظت اور آرام کو یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں‘‘۔
عہدیدار نے واضح کیا کہ احتیاطی تدابیر کے طور پر صرف کچھ کم معروف آف بیٹ مقامات کو عارضی طور پر بند کیا گیا ہے جو مجموعی طور پر سیاحوں کی آمد کا صرف ۴/۵ فیصد ہیں۔
عہدیدار نے مزید کہا’’کسی بھی پرائمری ٹورسٹ سرکٹ پر جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ سیاحوں کا گرمجوشی سے استقبال کیا جا رہا ہے اور مقامی برادریاں انتظامیہ اور سیاحت کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ان کے قیام کی مکمل سہولت فراہم کر رہی ہیں‘‘۔
یہ بیان پہلگام کے قریب ایک حالیہ الگ تھلگ واقعہ کے بعد خدشات کے درمیان آیا ہے۔
عہدیداروں نے اس بات پر زور دیا کہ صورتحال قابو میں ہے ، اور خطرے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
اس سے پہلے ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ سرکاری نے سیکورٹی خدشات کے بیچ وادی بھر میں کم از کم چار درجن ریزورٹس اور سیاحتی مقامات کو بند کر دیا ہے ۔
یہ فیصلہ گذشتہ ہفتے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے ، جس میں۲۵سیاح اور ایک مقامی شخص جاں بحق ہوا تھا، کے بعد تمام اضلاع میں کئے گئے ایک جامع سیکورٹی آڈٹ کے بعد لیا گیا ہے ۔
اس اس آڈٹ کا مقصد کمزوریوں کا جائزہ لینا اور مشہور سیاحتی مقامات پر حفاظتی اقدامات کو مضبوط بنانا تھا۔ان مقامات، جہاں فی الوقت سیاحوں کی آمد کو محدد کر دیا گیا ہے ، میں سے ضلع بانڈی پورہ کی وادی گریز، ضلع بڈگام میں یوسمرگ اور دودھ پتھری، جنوبی کشمیر میں اہربل، کونسرناگ اور ویری ناگ، ضلع بارہمولہ میں کمان پوسٹ اور ضلع کپوارہ کی خوبصورت وادی بنگس خاص طور پر قابل ذکر ہے ۔
ایک عہدیدار نے بتایا’’یہ بندش عارضی ہے اور سیکورٹی صورتحال کی بنیاد پر آنے والے دنوں میں اس کا جائزہ لیا جائے گا‘‘۔
حکام نے بتایا کہ وادی میں جو سیاحتی مقامات سیاحوں کی آمد کیلئے کھلے ہیں ان میں سیکورٹی کے بہتر انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے ۔
ادھر جموں و کشمیر کے محکمہ جنگلات نے بھی سیاحوں کے لیے ٹریکنگ کے اپنے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران وادی میں سیاحوں کی آمد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا تھا لیکن پہلگام حملے نے سیاحت کی صنعت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے ۔
گذشتہ چھ دنوں کے دوران کئی سیاح کشمیر چھوڑ چکے ہیں جبکہ کئی دیگر نے کشمیر کے لیے اپنے آنے والے سفری منصوبے منسوخ کر دیے ہیں۔