سرینگر//
جموں کشمیر سے باہر کئی ریاستوں میں کشمیری طلباء کو ہراساں کئے جانے کی خبروں کے بعد وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ وہ ان ریاستوں میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
عمر عبداللہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ جموں کشمیر حکومت ان ریاستوں کی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے جہاں سے یہ رپورٹس آ رہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’میں ان ریاستوں میں اپنے ہم منصب وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بھی رابطے میں ہوں اور ان سے اضافی احتیاط برتنے کی درخواست کی ہے‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہوں نے وزیر داخلہ سے بھی بات کی اور ان سے درخواست کی کہ وہ کشمیری طلباء اور تاجروں کو کھلے عام دھمکیاں دینے والے عناصر کے تناظر میں مداخلت کریں۔
محبوبہ نے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ سے بات کی اور اپنی گہری تعزیت کا اظہار کیا اور پہلگام دہشت گردانہ حملے کے سوگوار خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ ہم غم کی اس گھڑی میں قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے ان سے درخواست کی کہ وہ مختلف ریاستوں میں کشمیری طلباء اور تاجروں کو کھلے عام دھمکیاں دینے والے بعض عناصر کے تناظر میں مداخلت کریں۔
انہوں نے وزیر داخلہ پر بھی زور دیا کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے مداخلت کریں تاکہ جہاں کہیں بھی اس طرح کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون نے ملک بھر میں کشمیری طلبا کو ہراساں کیے جانے، مار پیٹ اور دھمکانے کی خبروں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
لون نے کہا کہ ملک بھر میں ایسے کئی واقعات پیش آئے ہیں جن میں کشمیری طلبا کو ہراساں کیا جا رہا ہے، پیٹا جا رہا ہے، دھمکانا جا رہا ہے اور یہاں تک کہ ان کے رہائشی احاطے کو خالی کرنے کے لیے بھی کہا جا رہا ہے۔’’ میں مرکزی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری طلباء کی حفاظت کو یقینی بنائے۔‘‘