رام بن//
جموں کشمیر کے وزیر اعلی‘ عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ رام بن ضلع میں شدید بارش اور بادل پھٹنے سے اچانک آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والی تباہی کو’قومی آفت‘ قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔
عمرعبداللہ جموں سرینگر قومی شاہراہ کے ساتھ رام بن ضلع ہیڈکوارٹر سے چند کلومیٹر دور کیلا موڑ پر نامہ نگاروں سے بات کر رہے تھے۔ علاقے میں متعدد لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے شاہراہ مسلسل دوسرے دن بھی بند رہی۔
وزیراعلیٰ کو رام بن قصبے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ گاؤوں کا دورہ کرنا تھا لیکن سڑک بہہ جانے کی وجہ سے انہیں سرینگر واپس جانا پڑا۔ انہوں نے منگل کو جموں کے راستے گاؤوں کا دورہ کرنے کا وعدہ کیا۔
اتوار کے روز بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں سڑکوں اور رہائشی عمارتوں سمیت بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا جس کے نتیجے میں دو کم سن بہن بھائیوں سمیت تین افراد ہلاک اور ۱۰۰ سے زائد افراد کو بچا لیا گیا تھا۔
عمرعبداللہ کو آفت زدہ علاقوں کا دورہ کرنا تھا لیکن خراب موسم کی وجہ سے ہیلی کاپٹر آپریشن روک دیا گیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے سڑک کے ذریعے سفر کیا جب انہیں بتایا گیا کہ قومی شاہراہ کے بانہال سیکٹر کو صاف کردیا گیا ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ تازہ بارش کے باوجود عمرعبداللہ شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب ماروگ پہنچے اور بعد میں صورتحال کا ذاتی طور پر جائزہ لینے کیلئے سب سے زیادہ متاثرہ کیلا موڑ کی طرف چلے گئے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ کوئی قومی آفت نہیں بلکہ مقامی آفت ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کی حکومت اس آفت کو ’قومی آفت‘ قرار دینے کے لئے مرکز سے رابطہ کرے گی، عمرعبداللہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ ایک آفت ہے اور اس کے مطابق متاثرین کو ان کی زندگیوں کی تعمیر نو کے لئے امداد فراہم کی جائے گی۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو نقصانات کا تخمینہ لگانے اور تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔’’متاثرہ آبادی کو فوری طور پر ریلیف فراہم کیا جائے گا۔ ہم پیکیج کا انتظام خود کریں گے اور میں مرکز سے بھی بات کروں گا‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر موسم نے اجازت دی تو میں رام بن شہر کے دیگر سیلاب زدہ علاقوں میں زمینی صورتحال کا ذاتی طور پر جائزہ لوں گا اور منگل کو افسروں کی ایک میٹنگ کی صدارت بھی کروں گا۔
عمرعبداللہ نے تباہ شدہ سڑک پر تقریبا ًدو کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد ڈپٹی کمشنر بصیر الحق چودھری اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کے عہدیداروں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قومی شاہراہ کی بحالی اولین ترجیح ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’کئی گاڑیاں مٹی کے تودے کے ملبے تلے دب گئی ہیں۔ سڑک کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے اور ہمیں اس کی صف بندی کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ہمیں ملبے کو ہٹانا ہے اور دفن شدہ گاڑیوں کو صاف کرنا ہے۔ کوشش یہ ہے کہ شاہراہ کو جلد از جلد ٹریفک کے قابل بنایا جائے‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ قومی شاہراہ کا یہ حصہ سب سے مشکل ہے اور عہدیداروں کی رائے ہے کہ اسے صاف کرنے میں دو سے تین دن لگیں گے جبکہ بقیہ حصے کو اگلے ۲۴ گھنٹوں میں صاف کردیا جائے گا۔
نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے چیف منسٹر کی ہدایت پر اتوار کے روز رام بن کے ایم ایل اے ارجن سنگھ راجو اور بنہال کے ایم ایل اے سجاد شاہین کے ساتھ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔
عمرعبداللہ پیر کی صبح سرینگر پہنچے اور اعلان کیا کہ وہ بعد میں رام بن جائیں گے۔
اس سے قبل این ایچ اے آئی کے پروجیکٹ ڈائرکٹر پرشوتم کمار نے کہا تھا کہ قومی شاہراہ پر ایک درجن سے زیادہ مقامات پر بڑے پیمانے پر کیچڑ جمع ہونے کی وجہ سے انہیں ایک مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خاص طور پر سیری اور ماروگ کے درمیان چار کلومیٹر کے علاقے میں۔
کمار نے کہا’’کچھ مقامات پر کیچڑ کی اونچائی ۲۰ فٹ سے بھی زیادہ ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاہراہ کو دوبارہ کھولنے میں پانچ سے چھ دن لگ سکتے ہیں۔