جموں//
جموں کشمیر کے ضلع راجوری میں ایک یونیورسٹی پروفیسر کے ساتھ فوجی اہلکاروں کی مبینہ مارپیٹ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد فوج نے جمعہ کے روز واقعے کی باقاعدہ انکوائری کا حکم دے دیا ہے ۔
متاثرہ پروفیسر، لیاقت علی، جو اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی دہلی میں تعینات ہیں، نے الزام عائد کیا کہ جمعرات کی رات دیر گئے لام گاؤں کے قریب، تلاشی کے دوران، فوجی اہلکاروں نے ان پر حملہ کیا جس سے وہ سر پر چوٹ لگنے کے باعث شدید زخمی ہو گئے ۔
سوشل میڈیا پر ان کی ایک تصویر اور ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے ، جس میں انہیں خون میں لت پت دکھایا گیا ہے ۔
پروفیسر لیاقت علی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا’’میرا پورا خاندان بھارتی فوج کا حصہ رہا ہے ، اور مجھے ہمیشہ اس پر فخر رہا۔ لیکن آج جو کچھ میرے ساتھ ہوا، اس نے میرے اس فخر کو ہلا کر رکھ دیا۔ بغیر کسی سوال کے ، بغیر کسی وجہ کے مجھے مارا گیا، سر پر بندوق کے بٹھ سے وار کیا گیا ‘ انہی لوگوں کے ہاتھوں جن پر میں بھروسہ کرتا تھا‘‘۔
پروفیسر علی نے مزید لکھا’’آج مجھے یہ خوفناک سچائی سمجھ آئی کہ اگر نظام چاہے تو بغیر ثبوت، بغیر مقدمے اور بغیر انصاف کے کسی بھی انسان کو’انکاؤنٹر‘کر سکتا ہے ۔ اس زخم کا کوئی کفارہ نہیں ہو سکتا۔ ایک ہی سوال ذہن میں رہ گیا ہے ‘ کیا انصاف اب صرف وردی کا استحقاق بن چکا ہے ؟‘‘
فوج نے واقعے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا’’راجوری کے ایک حساس علاقے میں دہشت گردوں کی مشتبہ نقل و حرکت کی اطلاع کے بعد سرچ آپریشن جاری تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، جب گاڑی کو روکا گیا تو ایک شخص نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی، جس کے بعد ہاتھا پائی ہوئی۔ تاہم، معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے ۔ اگر کسی اہلکار کے خلاف بدسلوکی ثابت ہوئی تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘‘۔
فوج نے اس بات پر زور دیا کہ انسداد دہشت گردی کارروائیوں میں پیشہ ورانہ رویے اور نظم و ضبط کو اولین ترجیح حاصل ہے ، اور عوام سے تعاون کی اپیل کی گئی ہے ۔
واقعے کے بعد مقامی سطح پر عوامی غم و غصہ بھی دیکھا جا رہا ہے اور متاثرہ پروفیسر کے انصاف کے مطالبے کو تقویت مل رہی ہے ۔ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر، حکام نے معاملے کی باریک بینی سے جانچ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔
دریں اثنا اس واقعے پر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے ۔
محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا’’لام، نوشہرہ میں پیش آئے واقعے کی ویڈیوز انتہائی پریشان کن ہیں، جہاں فوجی اہلکاروں نے پروفیسر لیاقت چودھری کو بے رحمی سے مارا پیٹا۔ پروفیسر اپنے بھائیوں کے ساتھ اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے جا رہے تھے ‘‘۔
پی ڈی پی صدر نے مزید کہا ’’اس طرح کے صدمہ خیز واقعات عام لوگوں کے اعتماد کو متزلزل کرتے ہیں، خاص طور پر جب متاثرہ خاندان نے فخر کے ساتھ بھارتی فوج میں خدمات انجام دی ہوں‘‘۔
محبوبہ نے فوجی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کریں، تاکہ فوج جیسے معزز ادارے کی ساکھ متاثر نہ ہو۔
واضح رہے کہ فوج نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر کسی اہلکار کی جانب سے بدسلوکی ثابت ہوئی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔