’جموں میں دہشت گردی کو زندہ رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے پڑوسی ملک کی سازش کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے ‘
منی گام//
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعہ کے روز کہا کہ کشمیر کی طرح جموں کے علاقوں میں بھی دہشت گردی کو کچل دیا جائے گا اور حکومت جموں و کشمیر کو دہشت گردی سے پاک بنانے کے لئے پرعزم ہے۔
ان خیالات کا اظہار سنہا نے وسطی کشمیر کے گاندربل میں منی گام پولیس ٹریننگ اسکول میں جموں و کشمیر پولیس کانسٹیبلوں کے بیسک ریکروٹ ٹریننگ کورس (بی آر ٹی سی) کے۱۶ ویں بیچ کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے یقین دلایا کہ جموں کشمیر انتظامیہ اور مرکزی حکومت پوری طاقت کے ساتھ سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔
کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات کو بڑی حد تک روکنے کیلئے سیکورٹی فورسز کی ستائش کرتے ہوئے سنہا نے کہا کہ جموں خطے میں دہشت گردی کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایل جی نے کہا ’’گزشتہ چند سالوں میں جموں و کشمیر پولیس، فوج اور دیگر سیکورٹی فورسز وادی کشمیر میں دہشت گردی پر قابو پانے میں کافی حد تک کامیاب رہی ہیں۔ جموں خطے میں دہشت گردی کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو اس کے مقابلے میں پرامن تھا۔ مجھے جموں و کشمیر پولیس پر بھروسہ ہے۔ جموں و کشمیر دونوں علاقوں کو دہشت گردی سے پاک بنانے کیلئے جموں و کشمیر پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کا اجتماعی عزم ہے‘‘۔
ایل جی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جس طرح سیکورٹی فورسز وادی کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات پر روک لگانے میں کامیاب ہوئیں ’’آپ جموں میں اس عزم کو دہرائیں گے‘‘۔
سنہا نے کہا کہ پڑوسی ملک کی سازش کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کرنے کیلئے تمام ایجنسیوں کو ایک مضبوط ٹیم کے طور پر اکٹھا ہونا ہوگا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ منشیات کے لین دین میں کرپٹو کرنسی کا استعمال کیا جارہا ہے کیونکہ ڈارک ویب منشیات کی تجارت کیلئے ایک نئے بازار کے طور پر ابھر رہا ہے۔
سنہا نے کہا کہ ٹکنالوجی بہت تیزی سے بدل رہی ہے اور تربیتی اسکولوں کے باہر نئی ٹکنالوجی کا استعمال اور دشمنوں کی طرف سے پیش کردہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مہارت وں کو اپ گریڈ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
ان کاکہنا تھا’’منشیات کی اسمگلنگ کا خطرہ اب روایتی نہیں رہا ہے۔ اسمگلر اور منشیات کے دہشت گرد ہر روز اپنے رابطے کے طریقوں کو تبدیل کر رہے ہیں۔ ڈارک ویب منشیات کی تجارت کے لئے نئی مارکیٹ کے طور پر ابھر رہا ہے ، اور روایتی لین دین کی جگہ کرپٹو کرنسی کا استعمال کیا جارہا ہے‘‘۔
ایل جی نے کہا کہ نئی ٹکنالوجی کے غلط استعمال سے منظم جرائم میں اضافہ ہوا ہے اور سائبر کرائم کے واقعات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
سنہا نے کہا ’’ایسی صورتحال میں آپ کو مجرموں سے ایک قدم آگے رہنے کے لئے مسلسل جدت طرازی کی پالیسی پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ مجھے امید ہے کہ جموں و کشمیر پولیس فورس ان تمام چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے وقف اور تیار ہے‘‘۔
ایل جی نے زور دے کر کہا کہ جموں کشمیر پولیس کو مستقبل کیلئے تیار پولیس فورس بنانا ہوگا جو تکنیکی طور پر لیس ہو اور دہشت گردی اور جرائم کے ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔
سنہا نے کہا کہ جموں کشمیر پولیس ملک کی دیگر فورسز سے بہت مختلف ہے کیونکہ اس پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ان کاکہنا تھا’’ ایک طرف ہمارے بہادر جوان دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں اور دوسری طرف ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن و امان کو برقرار رکھیں اور جموں و کشمیر میں ترقی کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے میں مدد کریں‘‘۔
سنہا نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں جموں و کشمیر پولیس کی ریئل ٹائم انٹیلی جنس شیئرنگ اور فوری ردعمل میں کارکردگی قابل ستائش رہی ہے۔
ایل جی جاجینا تھا’’مجھے امید ہے کہ خصوصی حکمت عملی، جدید ٹیکنالوجی اور مخصوص انٹیلی جنس کا امتزاج دہشت گردی اور اس کے پورے سپورٹ سسٹم کے تابوت میں آخری کیل ڈال دے گا۔ مستقبل میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں اور امن و امان کے مشنز کی کامیابی کا انحصار ٹیکنالوجی کے موثر استعمال پر ہوگا۔ ‘‘(ایجنسیاں)